سندھ ہائیکورٹ نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تقرری کے خلاف درخواست پر 2012 میں لاہور ہائیکورٹ کے اسی نوعیت کے کیس میں فیصلے سمیت اس کیس سے متعلق تمام عدالتی ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
طارق منصور ایڈووکیٹ کی وساطت سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم کے عہدے پر تقرری خلاف قانون ہے، لہذا ان کی ڈپٹی وزیراعظم کے عہدے پر تقرری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کردیا، نوٹیفکیشن جاری
وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار وزیراعظم کے اختیارات استعمال نہیں کرتے انہیں ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ اعزازی طور پر دیا گیا ہے۔
درخواست کی سماعت کرنیوالے سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس شفیع محمد صدیقی نے استفسار کیا کہ اسی نوعیت کا جو پہلے کیس دائر کیا گیا تھا اس پر عدالتوں کے فیصلے کیا تھے، 2012 میں لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کو ڈپٹی وزیراعظم کے عہدے پر تقرری کے خلاف کیا فیصلہ دیا تھا۔
مزید پڑھیں: ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کو کیا اختیارات حاصل ہوں گے؟
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے مذکورہ کیس سے وابستہ تمام جوڈیشل ریکارڈ بھی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست پر مزید سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی ہے۔