وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب کالج میں جو واقعات ہوئے ان سے بچیوں کی زندگیاں تباہ کی گئیں، امن و امان خراب کرنے کی منظم سازش ہورہی ہے، سوشل میڈیا پر میرے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا، کالجوں میں توڑ پھوڑ کی جارہی ہے، آگ لگا کر لوٹ مار کی جارہی ہے، نجی کالج کے حوالے سے کسی کے پاس ثبوت ہے تو پیش کریں، کسی کو صوبے کا امن خراب کرنے نہیں دیں گے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ایک بچی کے نام پر 3 مختلف بچیوں کی تصویریں لگا کر ان بچیوں کی زندگیاں بھی خراب کی گئی ہیں، ایک بچی نے وزیراعلیٰ پنجاب سے رابطہ کیا اور بتایا کہ اس کی بہن کی ابھی شادی ہوئی ہے، اس کی تصویر استعمال کرکے الزام لگایا گیا کہ یہ وہ لڑکی ہے جس کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے، اسی طرح احتجاج کے دوران ایک طالبہ کو طبعیت خرابی پر اسپتال لے جایا گیا جس کی تصویر استعمال کرکے کہا گیا کہ یہ وہ بچی ہے جس کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: نجی کالج کی طالبہ سے زیادتی کا معاملہ، صوبائی وزیر اطلاعات اور اپوزیشن رکن میں تلخ جملوں کا تبادلہ
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ تھانوں کے باہر طلبا کے والدین کو کھڑے دیکھ کر تکلیف ہوئی، انہیں نہیں پتا کہ ان کے بچوں نے کیا کچھ کیا ہے، املاک کو جلایا گیا ہے، بالکل 9 مئی والی لوٹ مار کی گئی ہے، اسکولوں اور کالجوں کے بچے ایسے لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر لوٹ رہے ہیں جیسے انہوں نے بہت بڑا ایڈوینچر کرلیا ہے،
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی نوجوان نسل کو کیا سکھایا ہے، ہم نے اپنے ملک کا یہ کیا حال کردیا ہے، ’تحریک فساد‘ پارٹی معصوم بننے کی کوشش کررہی ہے، اس کے آفیشل ’ایکس‘ ہینڈل سے باقاعدہ احتجاج کی کالز دی گئی ہیں، خود کو صحافی کہنے والے بھی اس ’بغاوت‘ میں شامل ہوگئے ہیں، جو اپنے ملک کے خلاف ’بغاوت‘ کو فرض قرار دے رہے ہیں، ان سے نہ پوچھا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں نجی کالج کے طلبا کا احتجاج، توڑ پھوڑ میں ملوث 250 شرپسندوں کیخلاف مقدمہ درج
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ طلبا ہمارا مستقبل ہیں جنہیں اصلاح کیے بغیر نہیں چھوڑا جاسکتا، والدین، اساتذہ اور میڈیا اپنی اپنی ذمہ داری پوری کریں، ان بچوں کو ہیرو کے طور پر پیش کرکے ملک کو آگ لگانے کی اجازت نہ دیں، کسی کے پاس اس واقعہ کا ثبوت ہے تو سامنے آئے حکومت ہر طرح کی کارروائی کے لیے تیار ہے، لیکن اگر واقعہ نہیں ہوا تو بنگلہ دیش کو ماڈل بنا کر اسے پاکستان میں نافذ کرکے یہاں آگ لگانے اور سیاسی استحکام کو خراب کرنے کی قطعی طور پر اجازت نہیں دی جائے گی، کسی صحافی، سیاستدان، طالبعلم یا وکیل کو یہ اجازت نہیں ہے کہ وہ ملک میں امن و امان کو خراب کرے، بغاوت کی کال دے اور لوگوں کو ریاست کے خلاف اکسائے۔
ایک سوال کے جواب میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ایک شخص کی ویڈیو پر 2.3 ملین ویوز ہیں اور اس ویڈیو میں وہ شخص کہہ رہا ہے کہ مبینہ واقعہ میں متاثرہ بچی کا انتقال ہوگیا ہے، اس شخص کو 9 مئی واقعات کی طرح مقدمے سے ہی ڈسچارج کردیا گیا ہے، اس طرح کے فیصلوں سے ان لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، پھر ڈالر بھی ملیں گے اور ویوز بھی ملیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: طالبہ سے مبینہ جنسی زیادتی: لاہور سمیت دیگر شہروں میں احتجاج، پنجاب اسمبلی میں بھی ہنگامہ
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ کوئی بچی اہم نہیں ہے، خیبرپختونخوا میں ایک بچی کا جیل میں ریپ ہوتا ہے اس کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھاتا، اسی پارٹی کے لوگ پنجاب میں آگ لگانے کے لیے تیار ہیں، تمام بچیاں خواہ ان کا تعلق خیبرپختونخوا سے کیوں نہ ہوں برابر ہیں، وہ بھی ہماری بچیاں ہیں۔