سابق وفاقی وزیر فواد حسین چوہدری نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے تجویز کردہ آئینی مسودے کی حمایت کردی، اور کہا کہ اگر چیف جسٹس کی تقرری کے لیے 12رکنی کمیٹی میں دوتہائی اکثریت چاہیے جو اپوزیشن کے بغیر ممکن نہیں، تو اس طرح اگلے چیف جسٹس، جسٹس منصور علی شاہ ہی ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمن کے تجویز کردہ آئینی مسودے میں ہائیکورٹ کے جج صاحبان کی تقرری اور ان کی کارکردگی کا نظام وضع کیا گیا ہے جو درست ہے، چیف جسٹس کا تقرر گو اب سنیارٹی کے اصول پر نہیں ہو گا لیکن بارہ رکنی کمیٹی میں دو تہائ اکثریت چاھئے جو ظاہر ہے اپوزیشن کے بغیر نہیں مل سکتی لہذا چیف…
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 20, 2024
سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے مسودے میں ہائیکورٹ ججز کی تقرری اور کارکردگی کا نظام وضع ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے تجویز کردہ مسودے میں جو آئینی بینچ کا تصور ہے برا نہیں ہے۔
’آئینی بینچ کا تصور برا نہیں ہے اگر رولز بناکر بینچز میں تقرری کے اصول طے ہوجائیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے‘۔
انہوں نے لکھا کہ چیف جسٹس کا تقررگو اب سنیارٹی کے اصول پر نہیں ہوگا لیکن 12 رکنی کمیٹی میں دو تہائی اکثریت چاہیے جو اپوزیشن کے بغیر نہیں مل سکتی لہذا چیف جسٹس منصور علی شاہ ہی ہوں گے، اس لیے اس معاملے کو اتنی طول دینے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے لیے یہ ترمیم نامناسب ہے کہ اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں وہ عہدے پر کام جاری رکھ سکیں گے، اس میں 90دن کی مدت ڈال دیں تا کہ نئے چیف اور کمیشن کی تقرری ہوسکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک اس ترمیم کے لیے جو مار دھاڑ، خوف پیدا کیا وہ سمجھ سے باہر ہے، یہ ترمیم تو ویسے ہی بات چیت سے ہوسکتی تھی، پاکستان کو پوری دنیا میں ایسے بدنام کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج منظور کرے گی، سینیٹ اجلاس 3 بجے اور قومی اسمبلی اجلاس شام 6 بجے ہوگا
واضح رہے تمام حکومتی پارٹیوں کی جانب سے اس وقت نئی آئینی ترمیم پاس کرنے کے لیے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں، اس سلسلے میں اپوزیشن سمیت تمام جماعتیں مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں اور آئینی ترمیم پاس کرنے کے لیے اتفاق رائے کی کوشش کررہی ہیں۔