سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ کیا ہمیں حق نہیں ہے کہ ہم اپنے حق کے استعمال کے لیے شفاف انداز میں قانون سازی کریں، ہم کالے یا سفید ناگ کے سامنے بین نہیں بجاتے، ہم پاکستان پیپلز پارٹی سے ہیں اور ہم نے وہ کالا ناگ ختم کیا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سب یہ تسلیم کریں کے بلاول بھٹو زرداری نے آئینی ترمیم کے لیے بہت محنت کی اور اس میں کوئی سیاسی خلا نہیں چھوڑا، آج پورے ملک کی توجہ 26 ویں آئینی ترمیم پر لگی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیری رحمان نے ’ایس سی او اجلاس ‘ کے دوران پی ٹی آئی کے احتجاج کو بدترین طریقہ سیاست قرار دیدیا
شیری رحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر علی ظفر کی باتیں سنیں، افسوس ہے انہوں نے کوئی تجویز پیش نہیں کی، حکومت نے پی ٹی آئی کو خصوصی کمیٹی میں شرکت کی بار بار دعوت دی، 10 اجلاس ہوئے لیکن پی ٹی آئی شریک نہیں ہوئی،آج یہ کوئی گلہ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی کی ادنیٰ کارکن کی حیثیت سے اس ایوان اور قوم کو یاد دلانا چاہتی ہوں کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اتفاق رائے اور مشاورت سے اس ملک کے 1973 کے آئین کی بنیاد رکھی، اس کے بعد وفاق کو بچانے کے لیے 18 ویں ترمیم کی صورت میں ایک مضبوط منصوبہ اور ڈھانچہ پیش کیا۔
شیری رحمان نے کہا کہ آج میثاق جمہوریت کے تسلسل میں شہید بے نظیر بھٹو اور میاں محمد نواز شریف کے خواب کو یقینی بنارہے ہیں، اس عمل میں بھی پیپلز پارٹی نے پہل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے سے پیپلز پارٹی کو بےخبر رکھا گیا، شیری رحمان
انہوں نے کہا کہ آج جو ہم ترمیم کرنے جارہے ہیں یہ کوئی حملہ نہیں ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس میں کوئی پہلو باقی نہیں چھوڑا، وہ سیاسی جماعتوں کے پاس گئے، وکلا کے پاس گئے اور ہر جگہ اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جس پر ہم انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں، وہ اس آئینی ترمیم کے وکیل ہیں، آج ہم ایک نئی تاریخ لکھنے جارہے ہیں تو اس کا سہرا بلاول بھٹو زرداری کو جاتا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے بار بار کہا ہے کہ پارلیمنٹ اپنا حق مانگے، سسٹم کو فکس کرنے کی کوشش کی جائے تو کہا جاتا ہے کہ آپ اسے سیاسی مقاصد اور اپنی جان بچانے کے لیے کررہے ہیں، ہم فخر سے سیاست کرتے ہیں، بہت سے لوگ قربانیاں دے کر یہاں پارلیمنٹ میں پہنچتے ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ کیا ہمیں حق نہیں ہے کہ ہم اپنے حق کے استعمال کے لیے شفاف انداز میں قانون سازی کریں، ہم کالے یا سفید ناگ کے سامنے بین نہیں بجاتے، ہم پاکستان پیپلز پارٹی سے ہیں اور ہم نے وہ کالا ناگ ختم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 26 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری شروع
انہوں نے کہا کہ کیا سقوط ڈھاکہ کے بعد سینیٹ وجود میں نہیں آئی؟ پیپلز پارٹی ہر دور میں وفاق کو بچانے کے لیے آگے بڑھی ہے۔