سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ آئین میں عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ کا اپنا اپنا کردار ہے۔ ترمیم سے عدلیہ کو مقننہ کے تابع کردیا گیا ہے۔ ججز کی تقرری پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے کرنا عدلیہ میں مداخلت ہے، آئینی ترمیم سے عدلیہ کی آزادی برقرار نہیں رہے گی۔ آئینی ترمیم نے انصاف کے نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پشاور میں ضمانت کرانے آئے ہیں، ضمانت کے بعد بانی چیئرمین سے ملنے کی کوشش کرونگا۔ مشکلات ہیں کوشش کر رہے ہیں کہ جلد سے جلد ملاقات ہو جائے۔ بانی چیئرمین قانونی امور و سیاسی امور کے حوالے سے شخصیات کے مطابق ملاقات کرتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر سے قانونی امور کے لیے جبکہ سیاسی امور کے لیے ہمیں بلایا ہے۔
مزید پڑھیں:رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کی جانب سے کمیٹی کو 3 ججوں کے نام بھجوا دیے
شبلی فراز نے کہا کہ مرکزی رہنماؤں پر عدم اعتماد کی کوئی بات نہیں۔ حکمران سمجھتے ہیں کہ ہمیشہ رہیں گے، مستقبل کی حکومت اپنی مرضی کے ججز تعینات کرےگی۔ جو ماحول بنایا گیا عدلیہ پر کاری ضرب ہے۔ آئینی ترمیم زبردستی دھونس لالچ کے ذریعے کی گئی ہے۔ 4 سے 5 ممبران آئینی ترمیم میں ہمارے خلاف استعمال کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاداریاں تبدیل کرکے 63A کے لیے راہ ہموار کی گئی۔ وفاداریاں تبدیل کرنے کے اقدام سے جمہوری پارٹی اور جمہوری نظام کمزور ہوا۔ آئینی ترمیم سے ہارس ٹریڈنگ کو معزز شکل دی گئی۔ پارٹی نے پارلیمانی کمیٹی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ سینیٹر شبلی فراز کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کا تذکرہ، ججوں کے دلچسپ ریمارکس
قبل ازیں پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما سینیٹر شبلی فراز اور سابق ایم این اے اجمل صابر کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے درخواست گزاروں کو 3 ہفتے کی حفاظتی ضمانت دے دی اور پولیس کو درخواست گزاروں کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ جائیں اور متعلقہ عدالتوں میں پیش ہوجائیں۔