اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 10، 10لاکھ کے 2ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی رہائی کے احکامات جاری کیے۔
سماعت کے دوران جسٹس میاں حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کی تحفے کی قیمت کا درست تخمینہ آکشن کے ذریعے ہی لگایا جا سکتا ہے، آپ کسی شاپ سے گھڑی لے کر نکلیں اور پھر بعد میں اس کی قیمت لگوائیں تو کیا قیمت لگے گی؟
مزید پڑھیں: نئے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بشریٰ بی بی نے تحائف جمع نہیں کرائے تو بانی پی ٹی آئی کو ملزم کیوں بنایا گیا؟ یہ تو قاضی فائز عیسٰی کی طرح کا کیس ہے، اس کیس میں بھی شوہر کو بیوی کے کیے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔
توشہ خانہ ٹو ضمانت کیس میں جسٹس گل حسن اورنگزیب نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کیے گئے صدارتی ریفرنس کیس کا حوالہ دیا تو پراسیکیوٹر عمیر مجید نے کہا کہ یہ کیس اس سے تھوڑا مختلف ہے۔
جسٹس میاں گل حسن نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو یا ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب کو موقع ملے تو آذربائیجان جاکر دیکھیں وہاں ایک ایسا میوزیم ہے جہاں پر گفٹ رکھے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم بحال ہونے سے توشہ خانہ 2، القادر ٹرسٹ کیس ختم سمجھیں، بیرسٹر گوہر
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے صدور کو جو گفٹ ملتے ہیں وہ وہاں پر رکھتے ہیں ان کی تصاویر کے ساتھ، جب وہاں جانا ہوا تو ڈھونڈتے ہی رہ گئے کہ یہاں کسی پاکستانی سربراہ کی تصویر ہوگی تو وہاں صرف محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی تصویر نظر آئی، بد قسمتی سے کسی اور کی کوئی تصویر نظر نہیں آئی۔
تاہم، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عدالتی کارروائی مکمل ہونے کے بعد بشریٰ بی بی کو 10،10 لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا۔