ایران نے اسرائیل کے فضائی حملوں کا تمام دستیاب ذرائع سے بھرپور جواب دینے کا اعلان کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے، ایران کے فیصلے کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی حملہ: امریکا اور یو اے ای کی ایران سے تحمل برتنے کی اپیل، عرب ممالک کی شدید مذمت
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پیر کو ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بگھائی نے کہا ہے کہ ایران میں فوجی اہداف پر اسرائیل کے حملے کا جواب دینے کے لیے تہران نے تمام دستیاب ذرائع استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے اقوام متحدہ کو ایران کے فیصلے سے آگاہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ایران اسرائیل کی مجرمانہ جارحیت کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران کے صدر مسعود پیششکیان نے بھی کہا ہے کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن اسرائیل کے حالیہ حملے کا مناسب جواب ضرور دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب
ادھر ایران کے پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈر کا بھی بیان سامنے آیا ہے کہ جس میں انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ ایرانی فوجی تنصیبات پر حملے کے بعد اسرائیل کو ’تلخ نتائج‘کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تسنیم نیوز ایجنسی نے پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل ہفتے کے روز ایران پر فضائی حملوں کے ذریعے ’اپنے منحوس مقاصد کے حصول میں ناکام رہا ہے‘۔
حسین سلامی نے اسرائیلی فضائی حملوں کو ’غلط اندازے اور بے بسی‘ کی علامت قراردیا اور خبردار کیا کہ غزہ اور لبنان میں تہران سے وابستہ جنگجوؤں کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے لیے ’اس کے تلخ نتائج ناقابل تصور ہوں گے‘۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کا اسرائیلی حملے ناکام بنانے کا دعویٰ، جوابی کارروائی کی بھی دھمکی
ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران کو شدید نقصان پہنچایا ہے جبکہ ایران کے روحانی پیشوا خامنہ ای کا کہنا ہے کہ نقصان کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ ایران نے ہفتے کے روز اسرائیل کے فضائی حملوں کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ اس سے صرف محدود نقصان ہوا ہے۔
ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے کشیدگی کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اس وقت بھی اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی روکنے کے لیے مصر اور قطر متحرک کردار ادا کر رہے ہیں، تمام عرب ممالک نے اسرائیل کے ایران پر حملوں کی مذمت کی ہے اور کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے۔
ادھر اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ ایران کی دھمکی کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کابینہ کا اجلاس خفیہ مقام پر طلب کر لیا ہے، اسرائیلی فوجی ہیڈ کوارٹر میں بھی اب کوئی اجلاس نہیں ہو گا۔