پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی مقبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حال ہی میں منعقد ہونے والے پاکستان آٹو شو 2024 میں الیکٹرک گاڑیوں، موٹر سائیکلوں، اور رکشوں کے شائقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یہ شو 25 سے 27 اکتوبر کے درمیان لاہور میں ہوا اور اس میں درجنوں کمپنیوں نے ماحول دوست ٹیکنالوجی پر مبنی اپنی مصنوعات کی نمائش کی، جو نہ صرف مستقبل کی گاڑیوں کا تصور پیش کرتی ہیں بلکہ پاکستان کے ماحول کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
پاکستان آٹو شو 2024 نے خاص طور پر ایندھن کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی بڑھتی ہوئی شدت کو مد نظر رکھتے ہوئے الیکٹرک گاڑیوں کی اہمیت اور ضرورت کو اجاگر کیا۔ حالانکہ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، مگر اس میں موجود بے شمار مواقع اور چیلنجز کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے۔
پاکستان آٹو شو 2024 میں الیکٹرک گاڑیوں کی جھلک
آٹو شو میں کئی اہم الیکٹرک گاڑیاں پیش کی گئیں، جن میں چنگان لیومن، بی وائے ڈی کی آٹو تھری اور سیل، کِیا ای وی فائیو، ایم جی ایچ ایس پلگ اِن ہائبرڈ، اور ہنڈائی ایلانٹرا ہائبرڈ شامل ہیں۔ ان گاڑیوں نے نہ صرف حاضرین کی توجہ کھینچی بلکہ پاکستانی آٹو موبائل صنعت میں الیکٹرک گاڑیوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کا نظارہ بھی پیش کیا۔
چنگان لیومن: چھوٹی کار، بڑا مستقبل
چنگان کی الیکٹرک کار لیومن، جو ایک چھوٹی اور 2 دروازوں والی گاڑی ہے، آٹو شو میں نمایاں رہی۔ 28 کلو واٹ کی بیٹری کے ساتھ یہ کار تقریباً 300 کلومیٹر کی رینج فراہم کرتی ہے۔ اگرچہ ابھی تک چنگان لیومن پاکستان میں باضابطہ طور پر لانچ نہیں ہوئی، لیکن چنگان کے نمائندے نے بتایا کہ اگلے چار ماہ میں اس کے لانچ کا امکان ہے۔ لیومن کی زیادہ سے زیادہ رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور یہ گاڑی شہری علاقوں میں ڈرائیونگ کے لیے موزوں ہے۔
چنگان لیومن کا لانچ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی مقبولیت کو بڑھانے میں اہم ثابت ہو سکتا ہے، خصوصاً ان صارفین کے لیے جو سستی، ماحول دوست اور جدید گاڑی کی تلاش میں ہیں۔
بی وائے ڈی: ٹیسلا کِلر کا پاکستان میں داخلہ
چینی کمپنی بی وائے ڈی، جسے عالمی سطح پر ‘ٹیسلا کِلر’ کہا جاتا ہے، نے پاکستان آٹو شو میں اپنی 2 گاڑیاں آٹو تھری اور سیل متعارف کرائیں۔ آٹو تھری ایک جدید الیکٹرک گاڑی ہے جس میں 49۔92 کلو واٹ کی بیٹری نصب ہے اور یہ 410 کلومیٹر کی رینج فراہم کرتی ہے۔ اس گاڑی کی قیمت تقریباً 90 لاکھ روپے ہے، جو پاکستان کے متوسط طبقے کے لیے ایک قابل غور انتخاب ہو سکتی ہے۔
بی وائے ڈی سیل، جو 570 کلومیٹر تک کی رینج فراہم کرتی ہے، لگژری پسند صارفین کے لیے ایک بہترین آپشن ہے۔ اس کی قیمت ایک کروڑ 50 لاکھ روپے سے زیادہ ہے، جس کی وجہ سے یہ ایک مہنگا انتخاب ہو سکتا ہے لیکن اس کے جدید فیچرز اور طویل رینج اسے پاکستانی مارکیٹ میں ایک منفرد مقام دلا سکتے ہیں۔
کِیا ای وی فائیو: طویل رینج اور تیز چارجنگ کی خصوصیات
کورین آٹو کمپنی کِیا نے اپنی نئی الیکٹرک گاڑی ای وی فائیو 2 ورژنز میں پیش کی۔ ایئر اور ارتھ ای وی فائیو ایئر 490 کلومیٹر جبکہ ای وی فائیو ارتھ 620 کلومیٹر کی رینج فراہم کرتی ہے۔ یہ دونوں گاڑیاں تیز چارجنگ کی خصوصیت رکھتی ہیں اور تقریباً ڈیڑھ گھنٹے میں مکمل چارج ہو سکتی ہیں۔ قیمت کے لحاظ سے، ای وی فائیو ایئر کی قیمت ایک کروڑ 85 لاکھ روپے جبکہ ارتھ کی قیمت 2 کروڑ 35 لاکھ روپے ہے۔
یہ قیمتیں بظاہر زیادہ لگ سکتی ہیں، لیکن ان گاڑیوں کی جدید خصوصیات، طویل رینج اور تیز چارجنگ کی وجہ سے یہ پاکستانی صارفین کو اپنی طرف متوجہ کر سکتی ہیں۔
ایم جی ایچ ایس (پلگ اِن ہائبرڈ) کا جدید انتخاب
ایم جی کی ایچ ایس (پلگ اِن ہائبرڈ) گاڑی پیٹرول اور الیکٹرک دونوں انجنوں کے ساتھ چل سکتی ہے۔ یہ گاڑی اپنی منفرد خصوصیات کی وجہ سے پاکستان آٹو شو 2024 میں لوگوں کی توجہ کا خاص مرکز بنی رہی۔ ایم جی کی ایچ ایس، 50 کلومیٹر تک کی الیکٹرک رینج فراہم کرتی ہے، جبکہ طویل سفر کے لیے پیٹرول انجن بھی دستیاب ہے۔ جدید فیچرز جیسے 360 ڈگری کیمرا، آٹو ایمرجنسی بریک، اور ایم جی پائلٹ (مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈرائیونگ اسسٹنٹ) کی بدولت یہ گاڑی محفوظ اور جدید انتخاب بن سکتی ہے۔
ہنڈائی ایلانٹرا ہائبرڈ: لگژری اور جدیدیت کا امتزاج
ہنڈائی نے آٹو شو میں ایلانٹرا ہائبرڈ متعارف کرائی جو ہائبرڈ ٹیکنالوجی کی بدولت فیول ایفی شنسی فراہم کرتی ہے۔ اس گاڑی میں کیلیس انٹری، کروز کنٹرول، پارکنگ سینسر، پش سٹارٹ، اور 10 انچ کی انفوٹینمنٹ سکرین جیسے جدید فیچرز شامل ہیں۔
قیمت کے لحاظ سے، ایلانٹرا ہائبرڈ 97 لاکھ روپے میں دستیاب ہے، جو اسے درمیانے طبقے کے لیے ایک معقول آپشن بنا سکتی ہے۔
پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے چیلنجز
پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں اپنی جگہ بنا رہی ہیں، لیکن اس سفر میں کئی مشکلات درپیش ہیں۔ سب سے بڑا چیلنج چارجنگ انفراسٹرکچر کی کمی ہے۔ پاکستان میں الیکٹرک چارجنگ سٹیشنز کی محدود تعداد صارفین کو مشکل میں ڈال سکتی ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو لمبے سفر کرتے ہیں یا چھوٹے شہروں میں رہتے ہیں۔
دوسری بڑی رکاوٹ الیکٹرک گاڑیوں کی قیمت ہے، جو زیادہ تر درآمدات کی وجہ سے زیادہ ہے۔ بیشتر الیکٹرک گاڑیاں پاکستان میں باہر سے درآمد کی جاتی ہیں، اور ان پر بھاری ٹیکس اور ڈیوٹیاں عائد ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے یہ قیمتیں عام صارفین کی پہنچ سے باہر ہو جاتی ہیں۔
الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں کی قیمت بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ بیٹری کی مینوفیکچرنگ اور ان کی ری سائیکلنگ کے مسائل بھی موجود ہیں، جنہیں حل کیے بغیر الیکٹرک گاڑیوں کا بڑے پیمانے پر استعمال ممکن نہیں ہو سکتا۔
حکومتی اقدامات اور پالیسیز
پاکستانی حکومت نے الیکٹرک گاڑیوں کی فروغ کے لیے کچھ اہم اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ درآمدی ڈیوٹی میں کمی، الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے کم فیس، اور چارجنگ سٹیشنز کے قیام کے منصوبے۔ مگر ابھی مزید اقدامات کی ضرورت ہے، خاص طور پر چارجنگ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور مقامی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے۔ حکومت کو ٹیکس میں مزید رعایتیں فراہم کرنی ہوں گی تاکہ الیکٹرک گاڑیاں متوسط طبقے کے لوگوں کی پہنچ میں آسکیں۔
الیکٹرک گاڑیوں کا مستقبل: روشن یا تاریک؟
پاکستان آٹو شو 2024 نے ایک بات تو واضح کر دی کہ پاکستانی صارفین الیکٹرک گاڑیوں میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کو اپنانے کے لیے تیار ہیں۔ مگر اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت اور آٹو میکرز مل کر اس صنعت کو فروغ دیں تاکہ چارجنگ انفراسٹرکچر میں بہتری آئے، قیمتیں کم ہوں، اور مقامی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔
مستقبل میں پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنا سکتی ہیں بلکہ یہ ملک کی معیشت کے لیے بھی مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔ اگر ان چیلنجز پر قابو پا لیا گیا تو پاکستان جلد ہی الیکٹرک گاڑیوں کی بڑی مارکیٹ بن سکتا ہے، جو نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک مثبت قدم ہو گا۔