سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ بعض جج صاحبان کی جانب سے ایسے نوٹس آ رہے ہیں جو جمہوریت کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم پر 20 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دینے کے بجائے راجا ریاض کا بل اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ پہلے آئی ایم ایف کا بہانہ کیا گیاجس پر آئی ایم ایف نے وضاحت بھی دی۔
حماد اظہر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس سال 20 ہزار ارب روپے خرچ کریں گی۔ اس سال وفاق اور صوبوں کا خسارہ 6 ہزار ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ تمام جگہوں سے ناکام ہونے کے بعد راجا ریاض کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 84 اے اور بی ایسے تمام اخراجات کے بارے میں ہے جن کا بجٹ میں ذکر نہ ہو۔ یہ پہلی مرتبہ پاکستان میں ہو گا کہ مارشل لاء لگائے بغیر ہی جمہوریت کو منجمد کرنا چاہتے ہیں۔
حماد اظہر کا کہنا تھا الیکشن کمیشن کے لیے فنڈز کی فراہمی کے لیے آئین کے اندر کئی راستے دیے ہوئے ہیں۔ آرٹیکل 81 بی کے تحت الیکشن کمیشن کی تنخواہیں اور تمام انتظامی تنخواہیں چارجڈ میں دی جا سکتی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ بعض جج صاحبان کی جانب سے ایسے نوٹس آ رہے ہیں جو جمہوریت کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔