ایرانی صدر مسعود پیشکیان نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل مظلوم فلسطینیوں اور لبنانی عوام کا قتل عام بند کرتا ہے اور جنگ بندی پر رضا مندی ظاہر کرتا ہے تو اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایران کے ردعمل کی شدت میں کمی آ سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کا اسرائیل پر جوابی حملے کا اعلان، اقوام متحدہ کو بھی فیصلے سے آگاہ کر دیا
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق مسعود پیشکیان نے کہا کہ اگر اسرائیل اپنے رویے پر نظر ثانی کرتا ہے، جنگ بندی کو قبول کرتا ہے اور خطے کے مظلوم اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام بند کرتا ہے تو اس سے ہمارے ردعمل کی شدت اور نوعیت بدل سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف کسی بھی جارحیت کا جواب دینا نہیں ترک نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے جنگی طیاروں نے 26 اکتوبر کو ایران کی فوجی تنصیبات پر حملے کیے تھے جس کے بارے میں اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ تہران کے یکم اکتوبر کے میزائل حملے کا جواب تھا جب کہ ایران نے اسرائیل پر اپنے میزائل حملوں کو فلسطینی اور حزب اللہ کے رہنماؤں اور پاسداران انقلاب کے کمانڈرز کے قتل کا بدلہ قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں:اسرائیلی حملہ: امریکا اور یو اے ای کی ایران سے تحمل برتنے کی اپیل، عرب ممالک کی شدید مذمت
گذشتہ ماہ اسرائیل کے حملوں کے جواب میں ایران نے بھی جوابی کارروائی کے عزم اظہار کیا تھااور اس حوالے سے اقوام متحدہ کو آگاہ بھی کر رکھا ہے۔
ہفتے کے روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای، جن کا ریاست کے تمام معاملات میں حتمی فیصلہ مانا جاتا ہے، نے کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوابی کارروائی کرے گا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اور صیہونی حکومت دونوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ ایران، ایرانی قوم اور مزاحمتی محاذ کے خلاف جو کچھ کر رہے ہیں اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب
وہ تہران کے حمایت یافتہ جنگجو گروہوں کے اتحاد کا حوالہ دے رہے تھے جن میں یمن کے حوثی باغی، لبنان کی حزب اللہ تحریک اور فلسطینی گروپ حماس شامل ہیں۔