وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے غیرملکی سرمایہ کاروں کو آن لائن ویزا کی سہولت فراہم کریں گے، ٹیکس آمدن بڑھانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
یونٹی فوڈز لمیٹڈ اور نٹ شیل کانفرنسز گروپ کے زیر اہتمام ’دی فیوچر سمٹ 2024‘ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ ٹیکسزاور توانائی کے مسائل حل کرنا، پینشن اصلاحات اور حکومتی مالیاتی اداروں کی رائٹ سائزنگ وقت کی ضرورت ہے، نجی شعبہ ہی ملک کوسنبھال سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں معاشی استحکام، ٹیکس محصولات میں اضافے اور نظام کی بہتری میں مصروف ہیں، وزیر خزانہ
فیصل بینک لمیٹڈ اور اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے تعاون سے جاری دو روزہ ایونٹ کا عنوان ‘What Matters Now’ ہے، جس میں 25 عالمی ماہرین اور کارپوریٹ رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ایک ہزار سے زیادہ مندوبین اور پاکستان کے 40 سرکردہ سرکاری اور نجی رہنما شرکت کررہے ہیں۔
محمداورنگزیب نے کہاکہ شرح سود کا 22 فیصد سے کم ہو کر 15 فیصد پر آنا، کریڈٹ ریٹنگ اور غیرملکی زرمبادلہ ذخائر میں بہتری، مہنگائی کا 38 فیصد سے سنگل ڈیجیٹ پر آنا، ملکی کرنسی میں استحکام ایسے اقدامات ہیں جن پر ہمیں اپنی معاشی عمارت دوبارہ کھڑی کرنی ہے۔
انہوں ںے کہاکہ ہم درست سمت میں جارہے ہیں تاہم ابھی طویل سفر باقی ہے، مہنگائی میں کمی کے باوجود اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں، جس کی وجہ مڈل مین ہے، مرغی اور دالوں کی قیمتوں میں اضافہ برداشت نہیں کریں گے۔ ہم یقینی بنائیں گے کہ مڈل مین عوام کو فائدہ پہنچانے میں رکاوٹ نہ بنے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی ایک بڑا مسئلہ ہے، جس کو کنٹرول کرنا ہوگا، ملکی ترقی کے لیے معیشت کی ڈی این اے کو برآمدات پر مبنی اکانومی میں تبدیل کرنا ہوگا، نجی شعبہ کاروبار بڑھانے کے ساتھ اپنی پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ کرے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے حکومت غیرملکی سرمایہ کاروں کو آن لائن ویزے کی سہولت فراہم کرے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) برآمدی شعبے میں ہو، بصورت دیگر کرنسی مسائل پیدا ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ شرح سود میں کمی آرہی ہے جس کی وجہ سے بینکوں سے قرض لینے میں اضافہ ہوا ہے، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی ایک بڑا مسئلہ ہے جس پر قابو پانا ہوگا۔ بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے بچوں کو تعلیم اور صحت جیسی ضروریات کی فراہمی میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
پاکستان مواقع کی سرزمین ہے جہاں معیشت کے ہر شعبے میں بہت مواقع ہیں، محمد اظفر احسن
قبل ازیں خطبہ استقبالیہ میں نٹ شیل گروپ کے بانی اور چیئرمین محمد اظفر احسن نے سمٹ میں شریک تمام ملکی اور غیرملکی مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان مواقع کی سرزمین ہے، جہاں معیشت کے ہر شعبے میں بہت مواقع ہیں۔
پاکستان میں موسم دنیا کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے تبدیل ہورہا ہے، شمشاد اختر
سابق وفاقی وزیر و سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی معیشت کے ہر شعبے اور ہر فرد کو متاثر کررہی ہے۔ پاکستان میں موسم دنیا کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے تبدیل ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کو 1992سے 2021 کے درمیان موسمی حالات کے باعث 29.3 ارب ڈالرز کا معاشی نقصان ہوا، جو کہ 2022 میں مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 11 فیصد سے زیادہ ہے، ماحولیات کی وجہ سے انفراسٹرکچر کے نقصانات کی مرمت اور تعمیر نو کے لیے اربوں ڈالرز درکار ہیں۔
پاکستان جب بھی آئی ایم ایف پروگرام میں گیا اس کی وجہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوتا ہے، رضا باقر
سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ پاکستان کو ایف ڈی آئی کے ساتھ ساتھ تعلیم کے فروغ کے لیے بھی اقدامات کرنے چاہییں۔ پاکستان بار بار معاشی بحران کا شکار ہوتا ہے، جس کی وجہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان جب بھی آئی ایم ایف پروگرام میں گیا اس کی وجہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوتا ہے، حکومت یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کتنا قرضہ لینا ہے اور کتنا ٹیکس سے فنڈز جمع کرنا ہے۔ ملکی ذرائع سے غذائی ضروریات پوری نہ ہونے کے باعث ہمیں درآمدات کرنا پڑتی ہیں، جس سے کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑھتا ہے۔
پاکستان کے پاس لاجسٹک اور زراعت کے شعبے میں بہترین مواقع ہیں، قونصل جنرل متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل ڈاکٹر بخیت عتیق الرومیتی نے کہاکہ پاکستان کے پاس لاجسٹک اور زراعت کے شعبے میں بہترین مواقع ہیں۔ پاکستانیوں کو مایوسی کے بجائے ملکی ترقی کے لیے مل جل کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ یو اے ای کے قیام کے وقت پاکستان سپورٹ فراہم کرنے والا پہلا ملک تھا۔ امارات کے بہتر انفراسٹرکچر میں پاکستانیوں کا اہم کردارہے۔ ملکی ترقی کے لیے ذاتی اختلافات اور مسائل کو ایک طرف رکھ کر کام کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں آئی ٹی ایف سی کا پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کی کموڈٹی فنانسنگ کا اعلان
انہوں ںے کہاکہ متحدہ عرب امارات میں جب کوئی سرمایہ کار آتا ہے تو ہم اس کے لیے دروازے کھول دیتے ہیں اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے بعض اوقات ملکی قوانین اور قواعد بھی توڑ دیتے ہیں یا تبدیل کردیتے ہیں۔