پاکستان نے 22 سال بعد آسٹریلوی سرزمین پر ون ڈے سیریز جیت کر تاریخ رقم کردی

اتوار 10 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان نے 22 برس بعد آسٹریلیا کو ہوم گراؤنڈ پر ون ڈے سیریز میں شکست دیدی۔ 140 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستان نے 27ویں اوور کی پانچویں گیند پر 2 وکٹوں کے نقصان پر ہدف پورا کرلیا۔ اوپنرعبداللہ شفیق 37 رنز بنا کر مارکس اسٹوئنس کی گیند پر ان ہی کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوئے۔ مارکس اسٹوئنس نے اسی اوور کی آخری گیند پر صائم ایوب کو 42 رنز پر بولڈ کرکے آسٹریلیا  کے لیے دوسری وکٹ حاصل کی۔ تاہم کپتان محمد رضوان اور بابراعظم نے بالترتیب 30 اور 28 رنز بناکر ٹیم کی نیا پار لگائی۔

شاندار کارکردگی پر حارث رؤف کو مین آف سیریز اور مین آف میچ قرار دیا گیا، انہوں نے آج کے میچ میں 2 جبکہ سیریز میں 10 وکٹیں حاصل کیں۔

آسٹریلیا نے 3 ون ڈے میچز کے تیسرے اور فیصلہ کن معرکے میں پاکستان کو جیت کے لیے 9 وکٹوں کے نقصان پر 140 رنز کا ہدف دیا تھا۔ پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ نے تین، 3 کھلاڑی حارث رؤف نے 2 اور محمد حسنین نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ آسٹریلوی بلے باز کوپر کونولی ریٹائرڈ ہرٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے تھے، وہ دوبارہ بیٹنگ کے لیے نہیں آئے۔

کینگروز کی جانب سے سب سے زیادہ 30 رنز بنانے والے سین ایبٹ شاہین آفریدی کی گیند پر حارث رؤف کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے

پاکستان نے 140 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 18 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر 85 رنر بنا لیے ہیں۔ پاکستان کی پہلی وکٹ 84 رنز پر گری جب اوپنر عبداللہ شفیق 37 رنز بنا کر مارکس اسٹوئنس کی گیند پر ان ہی کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوئے۔ مارکس اسٹوئنس نے اسی اوور کی آخری گیند پر صائم ایوب کو 42 رنز پر بولڈ کرکے آسٹریلیا کے لیے دوسری وکٹ حاصل کی۔

پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف 3 ون ڈے میچز کی سیریز کے فیصلہ کن میچ میں ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ 3 میچز کی سیریز پر مشتمل آخری ون ڈے میچ پرتھ میں کھیلا جارہا ہے جہاں پاکستانی کپتان محمد رضوان نے ٹاس جیت کر کینگروز کو بیٹنگ کی دعوت دی تھی۔

جیک فریزر چوتھے اوور کی پہلی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ ہو گئے

آسٹریلیا کی پہلی وکٹ 20 رنز پر گری جب جیک فریزر چوتھے اوور کی پہلی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ ہو گئے، یہ نسیم شاہ کی بہترین گیند تھی۔ آسٹریلیا کی دوسری وکٹ 36 رنز پر گری جب ایرون ہارڈی ساتویں اوور کی پہلی گیند پر سلمان آغا کے ہاتھوں 12 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہو گئے، یہ شاہین شاہ آفریدی کی گیند تھی۔کینگروز کی تیسری وکٹ 56 رنز پر گری جب جوش انگلس 7 رنز بنا کر نسیم شاہ کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ ہو ئے، یہ کپتان محمد رضوان کا دوسرا کیچ تھا۔

اوپنر میتھیو شارٹ آؤٹ ہونے والے چوتھے کھلاڑی تھے، وہ حارث رؤف کی گیند پر عرفان خان کے ہاتھوں 22 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوئے۔ اس وقت آسٹریلیا کا مجموعہ 72 رنز تھا۔ آسٹریلوی بلے باز کوپر کونولی ریٹائرڈ ہرٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے، ساتھ ہی آسٹریلیا کی پانچویں وکٹ 79 رنز پر گر گئی جب گلین میکسویل 18ویں  اوور کی دوسری گیند پر صائم ایوب کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے، یہ حارث رؤف کی دوسری وکٹ تھی۔

چھٹی وکٹ 88 رنز پر گری جب مارکس اسٹوئنس 8 رنز بنا کر محمد حسنین کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے محمد رضوان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ آسٹریلیا کی ساتویں وکٹ 118 کے مجموعے پر ایڈم زیمپا کی صورت میں گری جب وہ 13 رنز بنا کر نسیم شاہ کی تیز گیند پر صائم ایوب کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ نسیم شاہ 7 اوورز میں 3 کھلاڑیوں کو پویلین بھیج چکے ہیں۔

آسٹریلیا کی آٹھویں اور 9ویں وکٹ باترتیب 140 رنز پر گریں جب پہلے کینگروز کی جانب سے سب سے زیادہ 30 رنز بنانے والے سین ایبٹ شاہین شاہ آفریدی کی گیند پر حارث رؤف کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے اور نئے آنے والے کھلاڑی لانس مورس، شاہین شاہ آفریدی کی دوسری گیند پر ہی بولڈ ہو گئے۔

آسٹریلوی بلے باز کوپر کونولی ریٹائرڈ ہرٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے

پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ نے تین ، 3 کھلاڑی جبکہ حارث رؤف نے 2 اور محمد حسنین نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ آسٹریلوی بلے باز کوپر کونولی ہاتھ زخمی ہونے پر ریٹائرڈ ہرٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے تھے۔

کپتان نے جیت کا کریڈٹ بؤلرز کو دیدیا، حارث رؤف 2 ایوارڈز کے حقدار؟

گرین شرٹس کی جانب سے سیریز کی ٹرافی اٹھائے جانے کے بعد وہ ٹیم اور پاکستانی مداحوں کے لیے فتح اور فخر کا لمحہ تھا۔ کپتان محمد رضوان نے چیلنجز سے دوچار ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے سیریز جیتنے کی ٹرافی حاصل کی جو تاریخی کامیابی ہے۔ 22 سال بعد آسٹریلیا میں پاکستان کی فتح کھلاڑیوں کے عزم و حوصلے کا منہ بولتا ثبوت ہے جس سے دنیا بھر کے شائقینِ کرکٹ  میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

کپتان محمد رضوان نے فتح کی ٹرافی وصول کرنے کے بعد کہا کہ یہ ہمارے لیے اور مداحوں کے لیے خاص لمحہ ہے۔ بطور ٹیم ہم سب خوش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں صرف پریزنٹیشن یا ٹاس کے لیے کپتان نہیں بننا چاہتا۔ میں ہر کسی سے سینئر اور نوجوان کھلاڑیوں، کوچز اور اپنے اسٹاف کی تجاویز سننے کے لیے تیار ہوں۔

محمد رضوان نے کہا کہ میں جیت کا تمام تر کریڈٹ بؤلرز کو دوں گا۔ آسٹریلیا میں آسٹریلیا کو ہرانا آسان نہیں لیکن صائم ایوب اور عبداللہ شفیق  نے ہمیں 2 عمدہ شروعات دیں جو فتح کا ضامن بنیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شائقین ہم سے محبت کرتے ہیں چاہے ہم جیتیں یا ہاریں اور میں واقعی ان کی تعریف کرتا ہوں۔

حارث رؤف مین آف سیریز اور مین آف میچ کے حقدار

حارث رؤف کا کہنا تھا کہ ہم شائقین کے لیے کھیل رہے ہیں، یہ پاکستان کے لیے بہت معنی رکھتا ہے کیونکہ ہم گزشتہ چند ماہ سے بہت جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہم ان شائقین کے لیے کھیل رہے ہیں جو ہر بار ہماری حمایت کے لیے میدان میں آتے ہیں۔

میچ کے بہترین کھلاڑی حارث رؤف کو 24 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کرنے پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا جس میں میتھیو شارٹ اور گلین میکسویل کی وکٹیں شامل ہیں۔ انہیں 3 میچوں میں 10 وکٹیں لینے پر مین آف دی سیریز کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔

دونوں ٹیمیں ایک ایک میچ جیت چکی ہیں اور ا ب تک سیریز ایک، ایک سے برابر ہے۔ پہلے میچ میں پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف 2 وکٹوں سے شکست ہوئی تھی جبکہ دوسرے میچ میں پاکستانی بولروں نے آسٹریلوی بیٹرز پر اپنی دھاک بٹھائی اور 9 وکٹوں سے کامیابی سمیٹی تھی۔

پاکستان کے پاس نادر موقع ہے کہ وہ 22 سال بعد آسٹریلیا کو اُس کی سر زمین پر ون ڈے سیریز میں شکست دے، کیونکہ پاکستان نے 2002 میں کینگروز کے خلاف آسٹریلیا میں ون ڈے سیریز جیتی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp