پنجاب کے بیشتر علاقے اس وقت اسموگ کی لپیٹ میں ہیں، ایئرکوالٹی انڈیکس بھی دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسی صورتحال شہریوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کررہی ہے۔ آلودگی کے باعث شہریوں کی صحت بھی متاثر ہورہی ہے اور اسپتالوں میں رش بڑھتا جارہا ہے۔ ایسے میں یونیسیف نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس نے مزید خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں اسموگ سے ایک کروڑ 10 لاکھ بچوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اسموگ سے بچوں اور حاملہ خواتین پر تباہ کن اثرات ہوں گے۔ اسموگ سے متاثرہ شہروں میں درجنوں بچوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
’پنجاب میں اسموگ ایک کروڑ 10لاکھ بچوں کے لیے سنگین خطرہ ہے‘۔
مزید پڑھیں: اسموگ کے تدارک کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں ہوئے، لاہور ہائیکورٹ
یونیسیف کے مطابق اسموگ سے پنجاب میں تقریباً 1.6 کروڑ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے، اسموگ کی وجہ سے بچے زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔ بچوں اور ان کے مستقبل کی خاطر فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔
یونیسیف نے بتایا کہ لاہور اور کئی دیگر اضلاع میں گزشتہ ہفتے فضائی آلودگی نے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، جو عالمی ادارہ صحت کے فضائی معیار کے رہنما اصولوں سے 100گنا زیادہ تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ شہروں میں سینکڑوں افراد، بشمول درجنوں بچوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، اور آلودگی اتنی شدید ہے کہ یہ خلا سے بھی نظر آتی ہے۔
پاکستان میں یونیسف کے نمائندے عبد اللہ فاضل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اسموگ برقرار ہے، جوکہ چھوٹے بچوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے سنگین خطرہ ہے، کیونکہ بچے آلودہ، زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کو اسموگ میں چھوڑ کر باپ بیٹی جنیوا گھوم رہے ہیں، بیرسٹر سیف کا طنز
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 5سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں سے تقریباً 12 فیصد فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوتی تھیں۔ اب ڈر یہ ہے کہ اس تعداد میں کمی کے بجائے مزید اضافہ نہ ہوجائے۔
واضح رہے پنجاب میں اسموگ سے متاثرہ اضلاع میں اسکول نومبر کے وسط تک بند کر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ، 17 نومبر تک پارکوں، چڑیا گھروں، کھیل کے میدانوں اور دیگر تفریحی مقامات پر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔