ملتان کے نشتر اسپتال نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کے ڈائلیسز یونٹ میں 30 مریض ایچ آئی وی/ایڈز سے متاثر ہوئے۔
میڈیا میں چند روز قبل شائع ہونے والی ایک خبر کے جواب میں ایم ایس نشتر اسپتال ڈاکٹر محمد کاظم خان نے کہا ہے کہ وہ ڈائیلسز یونٹ میں 30 مریضوں کے ایڈز میں مبتلا ہونے کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان: علاج کے لیے آئے مریض اسپتال سے ایچ آئی وی کا ’تحفہ‘ لے گئے، وجہ کیا بنی؟
ڈاکٹر محمد کاظم خان نے کہا کہ ڈائیلسز یونٹ میں ہمارے پاس ایچ آئی وی پازیٹیو کیسز روٹین میں رپورٹ ہوتے رہتے ہیں جنہیں ہم ایچ آئی وی کی مختص کی گئی مشینوں پر سروسز فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈائیلسز کے لیے مریض جب رجسٹرڈ ہوتا ہے تو اس سے پہلے اس کی مکمل اسکریننگ ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکریننگ کے بعد مریض میں اگر ہیپاٹائٹس بی سی یا ایچ آئی وی کی تصدیق ہو تو متعلقہ مشین پر ہی ڈائیلسز کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیے: کیا پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کا مرض وبائی صورت اختیار کر گیا ہے؟
یاد ہے کہ مذکورہ خبر کے مطابق نشتر اسپتال میں مبینہ مس ہینڈلنگ کے باعث 30 مریض کو ایچ آئی وی کا عارضہ لاحق ہوا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ایچ آئی وی/ایڈز کے ایک مریض نے ایک مشین پر ڈائیلاسز کروایا تھا جسے بعد میں دوسرے مریضوں کے لیے بھی استعمال کیا گیا اور اس سے ممکنہ طور پر وائرس کی منتقلی عمل میں آئی۔ تاہم اب اسپتال انتظامیہ نے ایسی کسی بھی صورتحال کی تردید کردی ہے۔