پنجاب حکومت نے اسموگ کے بڑھتے ہوئے چیلنج کے پیش نظر لاہور اور ملتان میں تمام ہائر سکینڈری تک سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کو 24 نومبر تک بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور، گوجرانوالا، فیصل آباد اور ملتان ڈویژنز کے 18 اضلاع کے سرکاری اور نجی سکینڈری اور ہائر سکینڈری تعلیمی اداروں کو 7 سے17 نومبر تک بند رکھنے کا اعلان کیا تھا، اور پنجاب حکومت نے زیادہ اسموگ والے علاقوں میں لاک ڈاؤن کر دیا تھا۔
اتوار کو پنجاب حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ہر طرح کی کھیلوں ، نمائش اور فیسٹیول کے انعقاد پر بھی 24 نومبر تک پابندی عائد ہو گی جبکہ ملتان اور لاہور میں تعمیراتی سرگرمیوں پربھی 24 نومبر تک پابندی رہے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور اور ملتان دونوں شہروں میں فرنس آئل اور اینٹوں کے بھٹوں کے چلائے جانے پر بھی 24 نومبر تک پابندی ہے جبکہ لاہور میں آتشبازی پر 31 جنوری تک پابندی برقرار رہے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور اور ملتان میں نجی وسرکاری دفاتر میں 50 فیصد عملہ کم کرنے کا سلسلہ 31 جنوری تک جاری رہے گا۔ فیصل آباد اور گوجرانوالا میں بھی 31 جنوری تک دفاتر میں 50 فیصد عملہ کام کرے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبلپنجاب حکومت نے اسموگ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر لاہور اور ملتان میں ہفتے میں 3 دن مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا۔
سینیئر وزیر اطلاعات و ماحولیات مریم اورنگزیب نے ایک پریس کانفرنس میں اسموگ سے صحت کو لاحق سنگین خطرات پر زور دیتے ہوئے اس کا موازنہ کوویڈ 19 کے دوران درپیش خطرات سے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 کی طرح اسموگ بھی ایک جان لیوا مسئلہ ہے اور لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہییں۔
لاہور اور ملتان میں جمعہ، ہفتہ اور اتوار سے لاک ڈاؤن کا نفاذ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ پیر، منگل اور بدھ کو اسموگ کی صورتحال پر نظر رکھ کر فیصلہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
مریم اورنگزیب نے لاہور اور ملتان میں 16 نومبر سے ایک ہفتے کے لیے تعمیراتی سرگرمیوں پر مکمل پابندی کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ آلودگی سے نمٹنے کے لیے طویل مدتی حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے جس میں موٹر سائیکل اور رکشہ سمیت دھویں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی بھی شامل ہو گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ تیل کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے پیٹرول پمپوں کا بھی معائنہ کیا جائے گا۔ وزیر نے یقین دلایا کہ عدم تعمیل کے نتیجے میں پمپ بند ہوسکتے ہیں۔
پنجاب حکومت پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ آلودگی پر قابو پانا صنعتوں، گاڑیوں کے مالکان اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے، صرف حکومت کو مورد الزام ٹھہرانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ہم پالیسیوں کو نافذ کریں گے اور سختی سے تعمیل کو یقینی بنائیں گے۔