کراچی حیدرآباد اور کوٹری کی ریلوے کی پٹڑیوں اور کالونیوں میں 36 ہزار ٹن کچرے کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ محکمہ ریلوے اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے مابین اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث ریلوے کالونیوں کے باسیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ایم ڈی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ امتیاز علی شاہ کے مطابق محکمہ ریلوے کے ساتھ اس سلسلے میں ہماری بہت سی میٹنگ ہوئی ہیں۔ ہم نے محکمہ ریلوے سے تعاون کی درخواست کی تھی جس پر انہوں نے تعاون سے انکار کیا ہے۔ محکمہ ریلوے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس فنڈز نہیں اور رہائشی کالونیاں پرائیویٹ ہیں۔
امتیاز علی شاہ کے مطابق ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ صفائی ستھرائی کی ذمہ داری شہری حکومت کی ہے۔ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ریلوے کی پٹڑیوں اور کالونیوں کے اطراف کی صفائی کے لیے تیار ہے۔ اگر بجٹ مل جائے گا تو ہم یہ کام کرنے کی سکت رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی جانب سے پورے شہر میں صفائی ستھرائی کا کام ذمہ داری سے انجام دیا جا رہا ہے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق اتنی بڑی مقدار کا کچرا اٹھانے کے لیے کروڑوں روپے کا فنڈ درکار ہے جو اس وقت ادا کرنا ممکن نہیں۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ سندھ میں فی ٹن کچرا اٹھانے کے لیے 7 ہزار روپے لگتے ہیں۔ 36 ہزار ٹن کا مطلب ہے کہ کروڑوں روپے چاہیے ہوں گے۔
ریلوے کالونیوں میں آباد شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ کم و بیش 20 برس سے ہو رہا ہے۔ گلی چوراہے میں یہاں تک کہ گرمی کے باعث گھر کے باہر بیٹھنا بھی محال ہے۔ کچرہ نہ جانے کیوں نہیں اٹھایا جا رہا جبکہ سیوریج کا نظام بھی درہم برہم ہے۔