وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اگر عمران خان کے تمام مطالبات مان لیے گئے تو اس کے نتیجے میں ہم سب کو اڈیالہ جیل جانا پڑے گا۔
نجی چینل کے پروگرام میں ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی مذاکرات پر رضامندی ظاہر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ہی ان سے مذاکرات کرے تو سوال یہ ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے کس سطح پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چوری شدہ مینڈیٹ واپس کیا جائے، عمران خان نے جمعرات تک کی ڈیڈلائن دیدی
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اگر مذاکرات کے ذریعے احتجاج ختم کرنے پر آمادہ ہوجائیں تو ہوسکتا ہے کہ انہیں مذاکرات کی یقین دہانی کرا دی جائے، جہاں تک حکومت کا تعلق ہے تو حکومت ہمیشہ سے ان کے ساتھ سیاسی مذاکرات اور تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے تیار ہے، وزیراعظم بھی کچھ عرصہ قبل قومی اسمبلی میں یہ بات کہہ چکے ہیں لیکن عمران خان نے اس پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ان کے مطالبات مانے جائیں تاکہ پھر وہ 24 نومبر کو جشن منائیں، ان کے مطالبات میں 26ویں ترمیم کی واپسی، ان سمیت پی ٹی آئی کے 9 مئی سانحے میں ملوث تمام کارکنوں کی رہائی اور ان کے مینڈیٹ کی واپسی ہے جس کے نتیجے میں انہیں حکومت میں بٹھایا جائے اور اس کے نتیجے میں ہم اڈیالہ جیل چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے مطالبات کو تسلیم کرنا ناممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی خاطر ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار ہوں، عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کا بیانیہ ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے تو پھر عمران خان نے یہ کیسے سمجھ لیا ہے کہ ہم نے انہیں مذاکرات کی دعوت اسٹیبلشمنٹ کو ناراض کرکے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ آن ریکارڈ ہے، 8 مئی کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کردیا تھا کہ ہمارا مذاکرات کرنے کا براہ راست کوئی مینڈیٹ نہیں ہے، سیاستدان اور سیاسی جماعتیں آپس میں گفتگو کریں۔
حکومت کے پاس پی ٹی آئی سے مذاکرات کا مینڈیٹ ہونے کے سوال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس وقت 26ویں آئینی ترمیم سمیت تمام معاملات کا سیاسی مذاکرات کے علاوہ کوئی حل موجود نہیں، ایک جمہوری ملک میں حکومت اور اپوزیشن جب تک ایک دوسرے کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے، معاملات حل نہیں ہوسکیں گے۔