خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں پشاور سے پاڑا چنار جانے والے قافلے جسے نامعلوم دہشتگردوں نے حملے کا نشانہ بنایا، میں زخمی ہونے والے مسافر کا کہنا ہے کہ ’ہم تمام مسافر خاموش تھے جبکہ کچھ دعا کر رہے تھے کہ خیریت سے اپنی منزل پر پہنچ جائیں، اسی دوران اچانک فائرنگ شروع ہو گئی۔
جمعرات کو ضلع کرم میں دہشتگردوں کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے قافلے میں شامل مسافر جس نے اپنا نام علی خان بتایا، نے وی نیوز سے اس افسوسناک واقعے کے حوالے سے بات کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کرم: مسلح افراد کی مسافر گاڑیوں پر فائرنگ، 38 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے علی خان نے بتایا کہ گاڑیاں ایک کانوائے کی شکل میں جارہی تھیں اور سیکیورٹی فورسز کے اسکوڈ کی گاڑیاں حفاظت کے لیے آگے اور پیچھے تھیں۔
تیز رفتار گاڑیوں پر اچانک فائرنگ شروع ہوئی
علی خان بتاتے ہیں قافلے میں سفر کرنے والے مسافر پہلے سے خوفزدہ تھے اور خیر سے منزل تک پہنچنے کی دعائیں کر رہے تھے، وہ بتاتے ہیں باب کرم کراس کے بعد جب وہ ’اوچت مندری‘ کے علاقے میں داخل ہوئے تو تیز رفتار گاڑیوں پر ہی فائرنگ شروع ہو گئی۔ پہلے ایک جانب سے فائرنگ شروع ہوئی پھر چاروں اطراف سے فائرنگ شروع ہو گئی۔
انہوں نے بتایا کہ گاڑیوں کے اندر مسافروں کو نشانہ بنایا گیا ’اس وقت ایسا لگا، جیسے کوئی بھی نہیں بچے گا اور وہ ہمیں چن چن کرماررہے ہوں‘۔
مزید پڑھیں:کرم واقعہ: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے نوٹس لے لیا، رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت
علی خان نے مزید بتایا کہ حملہ آوروں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، وہ تمام اطراف سے گولیاں برسا رہے تھے۔ علی خان نے بتایا کہ انہیں سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کب اور کہاں سے گولیاں برسائی جا رہی ہیں۔ جس پر مقام پر فائرنگ کی گئی وہاں دونوں جانب پہاڑ اور روڈ کے کنارے آبادی ہے، یہی لگتا ہے پہاڑی سے گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایک بج کر10 منٹ کے قریب فائرنگ شروع ہوئی
علی خان نے بتایا کہ تقریباً ایک بج کر 10 منٹ کے قریب فائرنگ شروع ہوئی جو کافی دیر تک جاری رہی، متعدد جگہوں پر مسلسل فائرنگ جاری رہی۔ فائرنگ کے دوران بھی ڈرائیورز گاڑیاں نہیں روکیں لیکن ڈرائیورز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ فائرنگ کے بعد امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے ریسکیو کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ریسکیو کنٹرول کو 1بج کر 25 منٹ پر فائرنگ کی اطلاع ملی۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ پہنچے تب تک فائرنگ رک چکی تھی اور زخمی سڑکوں پر پڑے مدد کے لیے پکار رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: ضلع کرم میں جھڑپوں کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 35 ہوگئی، فریقین فائربندی پر رضامند
ریسیکو ٹیم نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ پاڑاچنار سے 55 سے 60 کلومیٹر دور پیش آیا۔ ریسکیو ٹیم کے پہنچنے سے پہلے فائرنگ میں بچ جانے والے مسافروں نے امدادی سرگرمیاں شروع کر دی تھیں اور زخمیوں کو مندری اور علی زئی کے اسپتالوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا تھا۔
ریسکیو اہلکار نے مزید بتایا کہ جب وہ جائے وقوع پر پہنچے تو روڈ پر لاشیں پڑی ہوئی تھیں جنہیں بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ ہر طرف لاشیں اور زخمی ہی نظر آ رہے تھے جو کہ خون میں لت پت مدد کے لیے پکار رہے تھے، یہ ایک دل دہلا دینے والا منظر تھا۔
پشاور سے پاڑا چنار اور پاڑا چنار سے پشاورکے لیے سفر کرنے والے دونوں قافلوں کو نشانہ بنایا گیا
علاقے کے ایس ایچ او کلیم اللہ شاہ بھی فائرنگ کے فوراً بعد جائے وقوع پہنچے، جہاں انہوں نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ ’اوچت‘ اور ‘مندری‘ میں پیش آیا اور کئی کلومیٹر تک قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: اپرکرم میں فائرنگ کے 2 مختلف واقعات میں اساتذہ سمیت 8 افراد جاں بحق
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ 30 سے 35 منٹ تک جاری رہی جس کے بعد فائرنگ رکی تو پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی کے حصار میں قافلے پشاور سے پاڑا چنار اور پاڑا چنار سے پشاور سفر کر رہے تھے اور جب دونوں قافلے ’اوچت‘ کے مقام پر ایک ساتھ پہنچے تو انہیں نشانہ بنایا گیا۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے آپریشن کا آغاز کیا۔
6 خواتین سمیت 39 افراد جاں بحق، 19 زخمی
ایس ایچ او کلیم شاہ نے بتایا کہ واقعے میں 6 خواتین سمیت 39 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 19 افراد زخمی ہیں جو اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ لاشوں کو شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
کرم میں تنازع ہے کیا؟
خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں 2 قبائل کے مابین شاملات کی زمین کا تنازع ایک عرصہ سے چل رہا ہے، جو اب فرقہ ورانہ فسادات کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ جس میں اب تک سینکڑوں افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں، حکومت نے زمین کا تنازع ختم کرنے کے لیے جرگے کے ذریعے مذاکرات بھی کیے ہیں اور لینڈ ریفارم پر کمیٹی بنا کر کارروائی کا وعدہ بھی کیا لیکن ابھی تک عملی طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دونوں قبائل کے درمیان لڑائی سے پاڑا چنار کا زمینی رابطہ اکثر منقتطع ہو جاتا ہے، کچھ عرصہ قبل بھی اس کشیدگی کے باعث حالات انتہائی خراب ہو گئے تھے۔ اس سے قبل 12 اکتوبر کو پاڑا چنار جانے والی گاڑیوں پر فائرنگ ہوئی تھی جس میں متعدد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ دوبارہ ایسا واقعہ پیش آنے کے خدشے کے پیش نظر جمعرات کو مسافر گاڑیوں کے قافلے کو سیکیورٹی حصار میں قافلے کی شکل میں سفر پر جانے کی منظوری دی گئی تھی تاہم اس کے باوجود بد قسمت واقعہ پیش آ گیا۔