اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے پاکستان میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی زندگی بچانے کے لیے انہیں ماؤں کے ساتھ جسمانی نگہداشت کی سہولت کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ کیونکہ قبل از وقت پیدا ہونے والے ہر بچے کو اعلیٰ درجے کی نگہداشت درکار ہے۔
یونیسف نے ایسے بچوں کی زندگی بچانے اور ان کی صحت مند بڑھوتری کے لیے کینگرو مدر کیئر (کے ایم سی) کے نام سے ایک طریقہ کار کو فروغ دینے کا اقدام شروع کیا ہے۔ اس میں ماں نومولود بچے کو اپنے جسم کے ساتھ لگا کر اور اسے کمبل میں لپیٹ کر رکھتی ہے۔ یہ ایسے بچوں کی صحت و زندگی کو تحفظ دینے کا آزمایا ہوا آسان ترین طریقہ ہے۔
اس طریقے میں بچے اپنی ماں کے جسم سے حرارت حاصل کرتے ہیں اور پھر ان کا جسم اپنے درجہ حرارت کو خود بخود کنٹرول کرنے لگتا ہے۔ اس طرح ماں اور بچے کے مابین جذباتی تعلق بھی مضبوط ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت: مہارانی لکشمی بائی میڈیکل کالج کے وارڈ میں آگ لگنے سے 10 شیر خوار بچے ہلاک، 16 زخمی
ملک کے ہر ضلع میں کینگرو مدر کیئر یونٹ قائم کرنا ہوں گے تاکہ قبل از وقت پیدا ہونے والے نومولود بچوں کی اموات کو روکا جا سکے۔ بچوں کی قبل از وقت پیدائش کے مسئلے سے نمٹنے پر یونیسف نے بتایا ہے کہ پاکستان کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے جہاں وقت سے پہلے پیدا ہونے والے اور پیدائش کے فوری بعد موت کے منہ میں چلے جانے والے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
ملک میں روزانہ 700 سے زیادہ نومولود بچے انتقال کر جاتے ہیں جن میں 15 فیصد سے زیادہ اموات کا تعلق قبل از وقت پیدائش کی جسمانی پیچیدگیوں سے ہوتا ہے۔ قبل از وقت پیدائش پاکستان میں نومولود بچوں میں اموات کی تین بڑی وجوہات میں سے ایک ہے اور نومولود بچوں کی ایک تہائی سے زیادہ اموات اسی وجہ سے ہوتی ہیں۔
ایسے بہت سے بچوں کو مناسب طبی نگہداشت میسر نہ آنے کے باعث تاعمر جسمانی معذوریوں کا سامنا رہتا ہے۔ کینگرو مدر کیئر کو پاکستان میں قریباً 6 سال پہلے متعارف کرایا گیا تھا اور اس کی بدولت 18 ہزار سے زیادہ نومولود بچوں کی زندگیوں کو تحفط ملا ہے۔
مزید پڑھیں: کسی غیر ملکی بچے کی پیدائش پر پاکستانی شہریت نہیں دی جائیگی، ترمیمی بل پاس
پاکستان کی وزارت قومی صحت اور صوبائی محکمہ ہائے صحت کے تعاون سے یونیسف نے ملک بھر میں 65 اضلاع کے 65 سرکاری طبی مراکز میں ’کے ایم سی‘ یونٹ قائم کیے ہیں۔ طبی مراکز میں ’کے ایم سی‘ یونٹ کا جال بچھا کر 2030 تک پائیدار ترقی کے ہدف کی مطابقت سے ہر ہزار نومولود بچوں میں شرح اموات 30 تک لائی جا سکتی ہے جو فی الوقت 39 ہے۔
قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے بہت کمزور ہوتے ہیں اور انہیں زندہ رہنے کے لیے درکار معیاری طبی نگہداشت کی فراہمی لازمی فریضہ ہے۔ ان بچوں کو تحفط دینا ممکن ہے اور اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔