الیکشن التوا کیس میں سپریم کورٹ نے پنجاب میں عام انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی پر اٹارنی جنرل اور گورنر اسٹیٹ بینک سمیت سیکریٹری خزانہ اور الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز جاری نہ کرنے پر نوٹس لیتے ہوئے عدالتی حکم عدولی پر سپریم کورٹ نے متعلقہ حکام کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں 14 اپریل کو طلب کر لیا ہے۔
پنجاب میں عام انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی پر سپریم کورٹ نے نوٹسز جاری کرتے ہوئے 14 اپریل کو سیکریٹری خزانہ اور اٹارنی جنرل سمیت حکام کو ان چیمبر طلب کیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی عدالتی احکامات کی حکم عدولی ہے، عدالتی حکم عدولی کے نتائج قانون میں واضح اور سب کے علم میں ہیں۔
سپریم کورٹ نے نوٹس میں کہا کہ تمام افسران 14 اپریل کو چیف جسٹس چیمبر میں پیش ہوں۔ الیکشن کے لیے فنڈز کی فراہمی توہینِ عدالت کی کارروائی سے زیادہ اہم ہے۔
عدالت نے گورنر اسٹیٹ بینک کو دستیاب وسائل سے متعلق تمام تفصیلات پیش کرنے جبکہ سیکریٹری خزانہ کو بھی تمام ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔
نوٹس میں دریافت کیا گیا ہے بتایا جائے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کیوں نہیں کیا گیا۔ عدالت نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات سے متعلق تمام ریکارڈ بھی فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب میں الیکشن کے التوا سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کو الیکشن کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب میں عام انتخابات 14 مئی کو منعقد کرنے کا حکم دیا تھا۔
اپنے 4 اپریل کے فیصلہ میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کو 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے اور الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں 11 اپریل کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
اپنے فیصلہ میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فنڈ کی فراہمی سے متعلق رپورٹ بینچ کے ارکان کو چیمبر میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ فنڈز نہ ملنےکی صورت میں سپریم کورٹ متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کرےگا۔