24نومبر احتجاج: قانون شکنوں سے سختی سے نمٹا جائیگا، اسلام آباد پولیس

ہفتہ 23 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام پولیس نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر شہر میں امن عامہ کے قیام کو یقینی بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:مرکزی شاہراہوں اور بس اڈوں کی بندش، راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کا ہجوم امڈ آیا

ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے۔ پولیس دفعہ 144 کے نفاذ پر عملدرآمد کیلئے تمام تر اقدامات کرے گی۔

ترجمان کے مطابق شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی عمل کا حصہ نہ بنیں۔ شہریوں کی جان و مال اور املاک کے تحفظ کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

اسلام آباد پولیس ترجمان کے مطابق   پولیس شہر میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے موجود ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا۔

واضح رہے کہ عمران خان کے حکم پر 24نومبر(آج) کو پی ٹی آئی کی اسلام آباد کی جانب احتجاجی کال کے باعث جڑواں شہروں میں کاروبار زندگی عملاً معطل ہے۔ دونوں شہروں کی مرکزی شاہراہیں، پبلک ٹرانسپورٹ اور فیض انٹرچینج کوبند کر دیا گیا ہے۔جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟