سپریم کورٹ: صحافیوں کو جاری 161 نوٹسز خلافِ قانون ہیں، آئینی بینچ میں متفرق مقدمات کی سماعت

پیر 25 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے صحافیوں کو حراساں کرنے سے متعلق پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے صحافیوں کو جاری کیے نوٹسز اور تحقیقات پر ایف آئی اے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایف آئی اے کے افسران کے دستخطوں کے ساتھ رپورٹ جمع کروائی جائے،صرف زبانی کہنے سے مقدمہ ختم نہیں ہوگا۔ پریس ایسوسی ایشن کے وکیل صلاح الدین نے بتایا کہ مقدمہ میں ابھی ایشو موجود ہے، ایف آئی اے کی جانب سے 60 کے قریب صحافیوں کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پیکا ایکٹ سے متعلق ایک مقدمہ ہائیکورٹ میں بھی تھا، اس مقدمہ کا کیا نتیجہ نکلا؟ وکیل صلاح الدین نے بتایا کہ ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ کے سیکشن کو ختم کردیا تھا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا ہائیکورٹ فیصلہ کے خلاف کوئی اپیل زیر التوا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر نہیں کی گئی، صحافیوں کو جاری کردہ نوٹسز بھی ختم ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھونگ انٹرچینج کی تعمیر، آئینی بینچ نے از خود نوٹس نمٹا دیا

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کے صرف کہہ دینے سے ایشو ختم نہیں ہوتا۔ جسٹس محمد جمال خان مندوخیل نے کہا کہ صحافیوں کو بھی آپ اپنا کوڈ آف کنڈکٹ بنانا ہوگا، وی لاگ کریں لیکن بات شائستگی سے کرنی چاہیے، صحافیوں کا پرسنل ہونا نامناسب رویہ ہے۔

دوران سماعت عدالت نے ایف آئی اے کی جانب 161 کے نوٹسز جاری کرنے پر اظہار برہمی کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایف آئی اے 161 کے نوٹسز کیسے جاری کرسکتا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی نے بتایا کہ ابھی صرف انکوائری تھی اس لیے صحافیوں کو بلایا گیا تھا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ161 کے نوٹسز تو مقدمہ درج ہونے کے بعد ہوسکتے ہیں، یہ نوٹسز تو قانون کے خلاف ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10 روز کے لیے ملتوی کردی۔

بھونگ انٹر چینج تعمیر از خود نوٹس کیس

بھونگ انٹر چینج تعمیر از خود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔ وکیل رئیس منیر نے بتایا کہ بھونگ میں ہندو مندر جلائے جانے پر یہ از خود نوٹس لیا گیا تھا، کیس سماعت کے دوران بھونگ ایریا تک رسائی کا ایشو سامنے آیا، بھونگ تک رسائی کے لیے پولیس اور انٹر چینج کے معاملات اٹھے تھے۔

مزید پڑھیں: لاپتا بچوں کا معاملہ، سپریم کورٹ آئینی بینچ نے تمام آئی جیز اور سیکریٹریز داخلہ کو طلب کرلیا

وکیل رئیس منیر نے کہا کہ عدالت نے رسائی کے لیے بھونگ انٹر چینج کی تعمیر کا حکم دیا تھا، زمین کے کچھ حصہ کی ایکوزیشن رہتی ہے جو ڈی سی نے کرنی ہے۔ جسٹس محمر علی مظہر نے کہا کہ پھر پنجاب حکومت سے پوچھ لیتے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ بھونگ میں ایس پی آفس بنا دیا گیا ہے۔ انٹر چینج کی تعمیر کے لیے فنڈز وفاقی حکومت نے جاری کرنا ہیں۔

این ایچ اے کے وکیل نے بتایا کہ بھونگ انٹر چینج کا کنڑیکٹ دیا جا چکا ہے، بھونگ انٹر چینج کے لیے فنڈز مختص ہوچکے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر فنڈز مختص ہو گئے ہیں تو پھر بات ختم، اس کو جلد مکمل کریں۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ کہاں انٹر چینج بننا ہے کہاں نہیں پالیسی میکر نے فیصلہ کرنا ہے۔ عدالت نے پنجاب حکومت اور این ایچ اے کے بیانات کے تناظر میں از خود نوٹس نمٹا دیا۔

سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا از خود نوٹس

آئینی بینچ نے سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کیخلاف از خود نوٹس نمٹا دیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ فوجداری داری واقعہ پر اعظم سواتی کیخلاف ایف آئی آر درج ہوئی، فوجداری مقدمہ میں اعظم سواتی کی جائیدادوں کا معاملہ کدھر سے آ گیا؟

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اعظم سواتی کے ٹیکس یا جائیدادوں کے معاملہ کو متعلقہ محکمہ دیکھے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اعظم سواتی نے بطور وزیر کوئی اچھا کام نہیں کیا تھا۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ فوجداری معاملہ پر ٹرائل چل رہا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے بتایا کہ فوجداری ٹرائل چل رہا ہے تو ٹھیک ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے 2 مقدمات سماعت کے لیے ریگولر بینچ کو واپس بھیج دیے

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اعظم سواتی پر بطور وزیر اپنے آفس کے غلط استعمال کا الزام تھا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اعظم سواتی خود کدھر ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اعظم سواتی کے وکیل ویڈیو لنک پر موجود ہیں، اگر کوئی متاثرہ فریق ہے تو اعظم سواتی کیخلاف متبادل فورم سے رجوع کرے۔

نمونیہ اور ہیپاٹائٹس ادویات فراہمی سے متعلق کیس

آئینی بینچ نے نمونیہ اور ہیپاٹائٹس ادویات فراہمی سے متعلق کیس پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے حکم دیا کہ رپورٹ میں بتایا جائے کہ کیا ادویات کی قلت کا معاملہ حل ہو گیا ہے، ڈریپ رپورٹ آجائے تو پھر معاملہ کو نمٹانے کا دیکھیں گے۔

عدالتی معاون فیصل صدیقی نے بتایا کہ نہیں سمجھتا کہ ادویات قلت کا ایشو ابھی باقی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ڈریپ کی رپورٹ آ جائے پھر دیکھ لیں گے۔

ای سی ایل کے لیے رولز بنانے کا کیس

آئینی بینچ نے ای سی ایل کے لیے رولز بنانے کا کیس نمٹا دیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ ای سی ایل کے لیے رولز بنانا فیڈریشن کا استحقاق ہے، اگر کسی کا ای سی ایل میں نام ہے تو 180 دن بعد خود کار انداز میں ختم ہو جاتا ہے۔ وہ اتھارٹی جس کی سفارش پر نام ڈالا گیا ہو وہ مزید توسیع کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کرسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp