صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا نے حامد خان کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ حامد خان نے پریس کانفرنس کی ہے، انہوں نے جو مؤقف اپنایا ہے اس میں ایک سیاسی جماعت سے ہم آہنگ دکھائی دیتی ہے، حامد خان کے بیانات وکلا برادری کے موقف کی عکاسی نہیں کرتے۔
اعلامیہ کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف نے کہا کہ حامد خان نے منتخب پارلیمنٹ کی منظور شدہ 26ویں آئینی ترمیم پر بلا جواز تنقید کی ہے، حامد خان نے آئینی بینچ کی تشکیل کو بھی نشانہ بنایا ہے، حامد خان نے 30نومبر کو آئینی ترمیم کے خلاف نام نہاد وکلا تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں: کبھی ایسی مداخلت نہیں دیکھی، حامد خان کا سپریم کورٹ بار الیکشن میں تاریخی بے ضابطگیوں کا الزام
میاں عاطف رؤف عطا نے کہا کہ وکلا برادری کی ہڑتال کا فیصلہ کرنے کا اختیار منتخب باڈی کو ہے کسی غیر منتخب شخص کو نہیں ہے۔ حامد خان کی احتجاجی کال وکلا کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے جو قابل مذمت ہے۔ سپریم کورٹ بار کسی کو بھی وکلا کے کندھوں پر سیاسی ایجنڈا مسلط کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار پارلیمنٹ کی منظور شدہ ترمیم کی توثیق کر چکی ہے، آئینی ترمیم میں وکلا کی سفارشات مکمل طور پر شامل کی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ بار آئینی ترمیم اور آئینی بینچ کی تشکیل پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اختلافات کا شکار
ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی آئینی بینچ کی ساخت کو نقصان پہنچانے یا اس کے کام میں دخل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اور وکلا کو تقسیم کرنے کی کوششوں کو ناکام بنائیں گے۔