اسلام آباد کی طرف بڑھتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کا احتجاجی مارچ ’برہان‘ نامی علاقے کی کٹی پہاڑی میں پہنچا تو اس وقت وہاں دلچسپ صورت حال پیدا ہوگئی جب پی ٹی آئی کارکنان نے بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کے بغیر آگے بڑھنے سے انکار کردیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور دیگر رہنماؤں کی لاؤڈ اسپیکر پر بار بار اپیلوں کے باوجود کارکن ٹس سے مس نہیں ہوئے۔
پشاور سے وی نیوز کے نمائندے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے قافلہ کا فرنٹ دستہ کٹی پہاڑی پہنچا تو اسے پولیس کی جانب سے سخت ترین شیلنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران احتجاجی کارکن آگ لگا کرآنسوگیس کے اثرات کوکم کرنے کی کوشش کرنے لگے۔
اس دوران اسٹیج سے بار بار اعلانات کیے جانے لگے کہ کارکن آگے بڑھیں اور شیلنگ کا مقابلہ کریں تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی والا کنٹینر پیچھے پیچھے رہنے لگا۔ کارکنان نے جب کنٹینر کو پیچھے رہتے دیکھتا تو مطالبہ شروع کردیا کہ علی امین گنڈاپور بھی آگے بڑھیں۔ لاؤڈ اسپیکر سے بار بار اعلان کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے علی امین گنڈا پور کو چھوڑ کر آگے بڑھنے سے انکار کر دیا۔
اس پر اسٹیج سے پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے بتایا کہ کنٹینر میں بشریٰ بی بی سوار ہیں جس کی وجہ سے کنٹینر کو شیلنگ کی جگہ نہیں لے جا سکتے۔ بشریٰ بی بی کی ہدایت پر آہستہ سفر کر رہے ہیں۔
دوسری طرف کنٹینر پر سوار ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون رہنما نے اپیل کی کہ کارکنان آگے بڑھیں اور پولیس کا مقابلہ کریں۔
انہوں نے کہا ’آپ سے زیادہ ہم خواتین غیرت مند ہیں، شلنگ میں سب سے آگے یہاں تک آئی ہیں‘۔
اس کے باوجود وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے کنٹینر کے گرد جمع کارکنوں نے آگے بڑھنے سے صاف انکار کردیا اور مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعلیٰ آگے بڑھیں گے توہم بھی بڑھیں گے، انہیں چھوڑ کرآگے نہیں جائیں گے۔