سیکیورٹی ذرائع نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی شیلنگ سے کئی مظاہرین کی اموات سے متعلق سوشل میڈیا پر جاری پروپیگنڈا جھوٹا قرار دیدیا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر چند لوگوں کی جانب سے جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ احتجاج کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کی شیلنگ سے کئی مظاہرین کی اموات ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین سرکاری اسلحہ سے لیس، سی سی ٹی وی فوٹیج میں اہم انکشافات
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مظاہرین کی اموات کی خبر جھوٹی اور من گھڑت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنی ناکامیوں اور کوتاہیوں کو چھپانے کے لیے ایک بار پھر من گھڑت اور جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی اموات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ کل رات کے پولیس اور رینجرز آپریشن میں کسی قسم کے آتشیں اسلحے کا استعمال نہیں کیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مختلف مقامات پر کارروائیوں کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے شرپسندوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج ختم ہونے کے بعد اسلام آباد اور لاہور کی رونقیں بحال ہونا شروع، موٹرویز بھی کھل گئیں
ذرائع نے مزید کہا کہ گرفتار شرپسندوں سے اسلحہ، غلیلیں، پتھر اور دیگر اشیا بھی برآمد ہوئی ہیں، گرفتار شرپسندں کے قبضے سے آنسو گیس کے شیل بھی برآمد کیے گئے ہیں، پرتشدد احتجاج میں خیبرپختونخوا کے سرکاری ملازمین اور اہلکار بھی شریک تھے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اب تک راولپنڈی سے 400، اٹک پتھرگڑھ سے 410، چکوال سے 44، مری سے 3 اور میانوالی سے 8 شرپسند گرفتار کیے جاچکے ہیں، پی ٹی آئی کے اس پرتشدد احتجاج کے دوران پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کی شہادتیں بھی ہوئیں جبکہ متعدد اہلکار زخمی بھی ہوئے جن میں چند کی حالت تشویشناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج کی آڑ میں پرتشدد کارروائیوں میں پولیس اور رینجرز اہلکار شہید، سرکاری املاک کو نقصان
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا یہ احتجاج کسی طور پر بھی پرامن نہیں تھا، اس احتجاج کا مقصد صرف اور صرف ملک میں بدامنی پھیلانا تھا، گرفتار شرپسندوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت سے سخت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران رکن اسمبلی شیر افضل مروت نے فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ سے پی ٹی آئی کے 12 ورکرز کے مارے جانے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ پی ٹی آئی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے اپنے 8 ورکز کے مارے جانے کا دعویٰ کیا۔
واضح رہے کہ منگل کو پی ٹی آئی کا احتجاجی مارچ اسلام آباد میں بلیو ایریا سے ہوتا ہوا ڈی چوک کی جانب بڑھا جہاں سیکیورٹی اہلکاروں اور پی ٹی آئی کے حامیوں کے درمیان دن بھر مختلف مقامات پر جھڑپیں ہوتی رہیں، تاہم مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے رات کو آپریشن شروع کیا گیا اور بلیو ایریا کو مظاہرین سے کلیئر کروا لیا گیا۔
پولی کلینک کی وضاحت
تاہم پولی کلینک اسپتال انتظامیہ کی جانب سے وضاحتی بیان زخمی اور ہلاکتوں کے پروپیگینڈے کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔
وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں، گولیوں اور گرنیڈ سے اسپتال میں لائی گئی لاشوں کے حوالے سے سوشل میڈیا کی خبروں کی تردید کرتے ہیں۔ میڈیا پر گردش کرنے والی اس ہسپتال سے متعلق ایسی غیر مصدقہ خبروں کو جعلی سمجھا جائے۔