شاہ عبدالعزیز اونٹ میلے کے نویں ایڈیشن کا اتوار کو شاندار آغاز ہو گیا ہے، یہ میلہ (ارض الصیاہد) میں منعقد ہو رہا ہے۔ میلہ نہ صرف اونٹوں کے تاریخی ورثے کی عکاسی کرتا ہے بلکہ سعودی عرب کے ثقافتی پہلوؤں کو بھی اجاگر کرتا ہے، جو اسے ایک قومی فخر کا مظہر بناتا ہے۔
میلے کا تاریخی تسلسل اور وسعت
اونٹوں کے کلب کے چیئرمین، شیخ فہد بن فلاح بن حثلین نے اس موقع پر کہا کہ یہ میلہ قومی ورثے کی حفاظت اور ترقی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال کا ایڈیشن نہ صرف اپنی وسعت میں منفرد ہوگا بلکہ اس میں شرکا کی تعداد بھی زیادہ ہوگی۔ میلے میں منعقد ہونے والی سرگرمیاں عالمی معیار کی ہوں گی، جو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر سعودی ثقافت کی اہمیت کو اجاگر کریں گی۔
ثقافت اور ورثے کا امتزاج
انہوں نے بتایا کہ اس سال کا میلہ مختلف ثقافتی اور تخلیقی سرگرمیوں کا مرکز ہوگا۔ میلے میں پیش کی جانے والی سرگرمیاں اونٹوں کے خالص ورثے، ان کی خوبصورتی اور ان کی تاریخی اہمیت کو پیش کریں گی۔ ان سرگرمیوں کا مقصد دنیا بھر سے مہمانوں اور زائرین کو متوجہ کرنا ہے۔
عرب ثقافت کے مظاہر
میلے میں عرب ثقافت کی جھلک دکھانے کے لیے مختلف دلچسپ سرگرمیاں شامل کی گئی ہیں، جن میں جزیرہ نما عرب کی تاریخ سے جڑے مظاہرے، دستکاریوں کی نمائش اور روایتی کھانے کی اشیا شامل ہیں۔ یہ تمام سرگرمیاں زائرین کو سعودی ثقافت اور روایات کے قریب لے جانے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔
شاعری اور فنون کا اہتمام
میلے کے ایک اہم حصے میں شاعری کو شامل کیا گیا ہے، جو سعودی عرب کے ثقافتی اظہار کا بنیادی پہلو ہے۔ شاعری کے یہ سیشن نہ صرف مقامی فنون کے حسن کو نمایاں کریں گے بلکہ سامعین کے لیے جذبے اور ولولے کا باعث بنیں گے۔
عالمی ثقافتی ورثہ
میلہ اس بات کا عکاس ہے کہ شاہ عبدالعزیز اونٹ میلہ سعودی عرب کے قومی ورثے کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی بین الاقوامی شناخت کو مضبوط کرنے میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ ایونٹ سعودی ثقافت، روایت اور تخلیقی صلاحیتوں کو دنیا بھر میں نمایاں کرنے کے لیے ایک شاندار پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔
میلہ اپنی سرگرمیوں اور تنظیم میں ایک اعلیٰ معیار کی عکاسی کرتا ہے، جو نہ صرف سعودی عرب بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ایک یادگار تجربہ بناتا ہے۔