پشاور میں ایک اور سیٹھی حویلی کی عجیب دریافت

جمعرات 13 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

محکمہ آثار قدیمہ خیبر پختونخوا نے پشاور شہر میں سینکڑوں سال پرانی حویلی کو گرا کر نئی تعمیر کا عمل معطل کراتے ہوئے مالک کے خلاف آثارِ قدیمہ کو نقصان پہنچانے پر قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

پشاور کے علاقے سرکی گیٹ محلہ خان میں دس سے زائد مرلہ پر آزادی سے قبل تعمیر شدہ ایک پرانی عمارت کو نئی تعمیرات کے لیے منہدم کرنے کی کوشش میں زیر زمین دو منزلہ ’تہہ خانہ‘ برآمد ہوا ہے۔

اس اطلاع پر صوبائی محکمہ آثار قدیمہ کی ٹیم موقع پر پہنچی اور نہ صرف تعمیراتی کام کو معطل کروادیا بلکہ مالک کے خلاف قانونی کارروائی اور ایف آئی آر کے لیے تھانہ شاہ قبول میں درخواست بھی دیدی ہے۔

درخواست میں محکمہ آثار قدیمہ نے موقف اپنایا ہے کہ تھانہ شاہ قبول کی حدود سرکی گیٹ محلہ خان میں واقع ایک تاریخی گھر کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ اس کی جگہ نئی تعمیرات کی کوششیں خیبر پختونخوا اینٹیکویٹی ایکٹ 2016 کی خلاف ورزی ہے۔

واقعی دریافت کیا ہوا ہے؟

مکان کے موجودہ مالک اور اہل علاقہ نے دعوٰی کیا ہے کہ تعمیرات کے لیے کھدائی کے دوران مکان کے نیچے دو منزلہ ’تہہ خانہ‘ کی برآمدگی بیشتر اہل محلہ کے لیے حیران کن بات تھی۔ انہوں نے بتایا کہ تہہ خانہ لوہے اور لکڑی سے بنا ہے اور اب بھی مضبوط حالت میں ہے۔

مذکورہ محلے میں کئی عرصے سے رہائش پذیر احمد نواز نے وی نیوز کو بتایا کہ یہ گھر کافی عرصے سے خالی تھا اور یہاں کوئی مقیم نہیں تھا۔ پہلے ان کے جاننے والے اور دوست رہتے تھے اور تہہ خانے کے بارے میں کسی کو علم نہیں تھا۔ یہ کھدائی کے دوران ہی پتا چلا ہے۔

اسی محلہ کے پیدائشی ظفر اقبال ایک دوسرا موقف رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق وہ دوستوں کے ساتھ اس ’سیٹھی حویلی‘ میں کھیلتے رہے ہیں، جہاں تہہ خانے میں پانچ کمرے تھے اور خوبصورت لکڑی کے دروازے تھے۔

’گھر 2012 سے خالی تھا اور تین سال قبل ایک سکھ خاندان نے دس مرلے سے زائد رقبہ پر قائم اس گھر کو دو کروڑ روپے سے زائد قیمت میں خریدا تھا اور حال ہی میں یہاں نئی تعمیرات کا آغاز کیا گیا تھا۔‘

محکمہ آثار قدیمہ کا موقف کیا ہے؟  

محکمہ آثار قدیمہ نے مذکورہ گھر پر تعمیراتی کام معطل کراتے ہوئے زیر تعمیر گھر کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ ماہرین کے مطابق گھر کے مالک نے آثار قدیمہ کو نقصان پہنچایا ہے جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔

ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی نے اپنے بیان میں اس عمارت کو برطانوی دور کی تعمیرات قرار دیا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق تہہ خانہ کی دیواریں لوہے اور لکڑی کا انتہائی مہارت کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے بہت مضبوط بنائی گئی ہیں۔ جو دورِ گزشتہ کی  تعمیرات کا خاصہ تھے۔

محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق سینکٹروں سال پرانی تعمیرات کے انہدام پر مکمل پابندی عائد ہے جبکہ ایسی تمام عمارتوں کی مرمت کے لیے بھی محکمہ آثارِ قدیمہ سے پیشگی اجازت لینا بھی ضروری ہے۔

پشاور کے مختلف محلوں میں قائم خوبصورت حویلیاں یہاں آباد سیٹھی خاندان کی ملکیت ہوا کرتی تھیں۔ غالب گمان یہی ہے کہ مذکورہ تہہ خانہ والا گھر بھی سیٹھی حویلیوں میں شمار کی جانیوالی کی ایک تاریخی اہمیت کی حامل متروکہ ملکیت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp