الفاظ اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کرجاتے ہیں جب ڈاکٹرکسی مریض کو درپیش پیچیدہ مرض کی تشخیص سے متعلق ان کے پیاروں سے بات کررہے ہوں۔ یہ الفاظ مریض کےورثا کو توڑنے یا انہیں ہمت دلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
الفاظ کا درست استعمال مریض کو زندگی کی طرف واپس لاسکتا ہے اور اسے مایوسی کی طرف بھی دھکیل سکتا ہے جبکہ ایسی صورتحال میں لواحقین ڈاکٹرکو مزید علاج سے روک بھی سکتے ہیں جس کے نتیجے میں مریض کی جان بھی جاسکتی ہے۔
بیماری کی تشخیص کے اظہار میں غلط الفاظ کا استعمال ڈاکٹر پر مریض اور اس کے لواحقین کےاعتماد کوختم کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹرصحت سے متعلق الیکٹرانک مصنوعات سے خائف کیوں؟
اس حوالے سے ریسرچرزنے ایک سروے میں اس بات کو جاننے کی کوشش کی ہے کہ وہ کون سے الفاظ ہیں جو ڈاکٹرز کو مریضوں کے لواحقین کے ساتھ بات چیت میں استعمال نہیں کرنے چاہییں۔
’اس کے علاوہ ہم کچھ نہیں کر سکتے‘
ڈاکٹرز کو ایسا فقرہ استعمال کرنے کے بجائے کہ ’اس کے علاوہ ہم کچھ نہیں کر سکتے‘ یہ کہنا چاہیے کہ بہترین علاج بھی مریض پرکارگر ثابت نہیں ہورہا ہے لیکن علامات کو دیکھتے ہوئےطریقہ علاج اور ادویہ تبدیل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
’وہ بہتر نہیں ہو گی‘
ڈاکٹرز کی طرف سے اس جملے ’یہ بیماری ٹھیک نہیں ہوگی‘ کے استعمال کے بجائے مریض کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرنا زیادہ مناسب اور دلجوئی پرمبنی ثابت ہوسکتا ہے۔
’سب ٹھیک ہو جائے گا‘
تشویشناک یا مہلک مرض میں مبتلا مریض کے لیے ان الفاظ کا استعمال لواحقین کو غلط امید دلانے کے مترادف ہوگا۔ ایسی صورت میں مریض کی حالت بگڑنے پر لواحقین شدید مایوسی اورذہنی تناؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس کے بجائے ڈاکٹرز کو مریض کی صحتیابی کے لیے اپنے مکمل تعاون اور کوشش کی یقین دہانی کرانی چاہیے۔
مزید پڑھیے: کیا مرد دماغی طور پر خواتین سے پہلے بوڑھا ہو جاتا ہے؟
ہیلتھ پروفیشنل لیپزگ کا کہنا ہے کہ ایسے الفاظ کا انتخاب جو مریضوں کو برا محسوس کرانے کے بجائے بات چیت کو فروغ دیتا ہو ڈاکٹر، مریضوں اورمتاثرہ خاندانوں کے درمیان اعتماد پیدا کر سکتا ہے جس کے نتیجے میں بہتر دیکھ بھال اور نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
ڈاکٹرز کے الفاظ میں طاقت ہوتی ہے اور انہیں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ وہ کیا کہتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے الفاظ مریضوں اور خاندانوں کو ایسے فیصلے کرنے میں مدد کر سکتے ہیں جو ان کے اپنے عقائد اور اقدار کی عکاسی کرتے ہیں۔














