اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے پہلے سے منظور کی گئی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے ایک نئی قرارداد منظور کرلی ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق، قرارداد کا مسودہ سینیگال کی جانب سے پیش کیا گیا جسے ترکیہ اور دیگر ممالک کی حمایت بھی حاسل تھی۔ جنرل اسمبلی نے 8 کے مقابلے میں 157 ووٹوں سے یہ قرارداد منظورکی ہے۔ امریکا اور اسرائیل نے قرارداد کی مخالفت کی جبکہ 7 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی مسئلے کا واحد حل ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
جنرل اسمبلی نے فلسطینیوں کے حق خودارادیت اور آزاد ریاست کے حق کو بھی تسلیم کیا جبکہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی قبضے کو ناجائز قرار دیا۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بین الاقوامی قوانین کے تحت مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ 1967 کی سرحدی تقسیم کے مطابق دو ریاستی حل کا مطلب ہے کہ دونوں ریاستیں ایک دوسرے کے ساتھ امن و امان کے ساتھ رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کرے، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
اجلاس کے دوران جون 2025 میں نیویارک میں فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں سفارتی کوششوں کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو یقینی بنانے کے لیے اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا بھی اعلان کیا گیا۔ یہ کانفرنس آئندہ برس 2 سے 4 جون تک نیویارک میں منعقد کی جائے گی۔
قرارداد میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے اور روس میں اس حوالے سے ایک کانفرنس بلانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ قرارداد میں فوری طور پر خطے میں عسکری حملوں، تباہی اور دہشتگردی سمیت ہر قسمی پرتشدد کارروائیوں کے فوری خاتمے اور عالمی عدالتوں کے فیصلوں کے مطابق اسرائیل سے تمام تر تباہی و بربادی کا ازالہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔