بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے (ISKCON) کے سابق رہنما چنموئے کرشنا داس کی گرفتاری اور اس کے نتیجے میں بنگلہ دیشی سفارتی عملے پر حملوں پر ہندوستان کے حالیہ ردعمل پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پارٹی کے اعلیٰ پالیسی ساز ادارے نے ہندوستان کے ردعمل کو بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں غیرضروری مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
بی این پی نے الزام عائد کیا کہ ہندوستان اپنے میڈیا اور عہدیداروں کے ذریعے جان بوجھ کر بنگلہ دیش کو غیر مستحکم کرنے اور اسے فرقہ وارانہ ریاست کے طور پر پیش کرنے کے لیے تناؤ بڑھا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں بھارت کے خلاف ریلیاں، دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ کشیدگی کی وجہ کیا ہے؟
پارٹی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان نے تحمل سے کام لینے پر زور دیا جبکہ سیکرٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے بنگلہ دیشی مشنز پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
تاہم، پارٹی بنگلہ دیش کے خلاف ہندوستان کے اقدامات پر ایک دستاویزی فلم پیش کرنے اور بنگلہ دیش میں بدعنوانی پر ایک وائٹ پیپر شائع کرنے کے لیے ایک پریس کانفرنس کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ بی این پی بنگلہ دیشی ثقافت اور حب الوطنی کا جشن منانے کے لیے ایک عظیم الشان کنسرٹ کا اہتمام کرے گی۔

اس دوران قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ بنگلہ دیش میں فرقہ وارانہ تشدد کے الزامات کو بھارتی مداخلت کے بہانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے حکمران عوامی لیگ پر ان واقعات میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا، جو کہ گھریلو مسائل سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔
علاوہ ازیں، پارٹی جلد ہی ایک پریس کانفرنس کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے، جس میں بنگلہ دیش کے بارے میں ہندوستان کے حالیہ اور تاریخی اقدامات پر ایک دستاویزی فلم پیش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈھاکہ میں عاطف اسلم کی آواز کا کمال، بنگلہ دیشی سامعین کا دھمال
بی این پی نے عوامی لیگ کے 15سالہ دور میں کرپشن اور معاشی بدانتظامی پر ایک وائٹ پیپر شائع کرنے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا، جس میں منی لانڈرنگ میں 28بلین ڈالر کے نقصان کا حوالہ دیا گیا ہے۔
واضح رہے پارٹی 16دسمبر کو مقامی فنکاروں پر مشتمل ایک عظیم الشان کنسرٹ کا اہتمام کرے گی، اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ یہ ہندوستان یا پاکستان کے فنکاروں کو شامل کیے بغیر بنگلہ دیشی ثقافت اور حب الوطنی کی عکاسی کرے گا۔














