بنگلہ دیش میں بھارت کے خلاف ریلیاں، دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ کشیدگی کی وجہ کیا ہے؟

بدھ 4 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے اور ان کے بھارت فرار ہونے کے بعد سے بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم، گزشتہ ہفتے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب اگرتلہ میں بنگلہ دیش کے قونصل خانے پر ہندو مظاہرین نے حملہ کیا۔ اس واقعہ کے بعد پورے بنگلہ دیش میں بھارت کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

ایسے میں، چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے قومی اتحاد کو فروغ دینے اور بھارتی میڈیا کی طرف سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کے ساتھ مکالمے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ حالات میں بنگلہ دیش ناکام ہوا تو کوئی جائے پناہ نہیں ہوگی، امیرجماعت اسلامی بنگلہ دیش

اگرتلہ واقعہ کے بعد بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) اور اس سے وابستہ تنظیموں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے ہیں اور عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگرتلہ میں بنگلہ دیشی قونصل خانے کی حفاظت کے لیے اقوام متحدہ کی امن فوج طلب کی جائے۔

ان تنظیموں نے بھارت پر بنگلہ دیش میں انتہا پسند گروپوں کو امن میں خلل ڈالنے کے لیے اکسانے کا الزام لگایا ہے اور بھارت سے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے بھارت سے مطالبہ کرے گا، محمد یونس

مختلف سیاسی اور مذہبی تنظیمیں بشمول جماعت اسلامی، اسلامی اندولن بنگلہ دیش اور جاتیہ ناگورک کمیٹی نے بھارت کے خلاف مل کر احتجاجی مظاہرے کیے ہیں اور اگرتلہ حملے اور بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں بھارت کی مبینہ مداخلت کی مذمت کی ہے۔ ان تنظیموں نے بنگلہ دیش کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کے اقدامات کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرے اور ملک کی خودمختاری کا تحفظ کرے۔

بنگلہ دیش کے اطلاعات کے مشیر ناہید اسلام اور شپنگ ایڈوائزر سخاوت حسین سمیت سرکاری عہدیداروں نے بھی بھارتی میڈیا کی بنگلہ دیش کی منفی تصویر کشی پر کڑی تنقید کی ہے اور غلط معلومات کی مہم کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد پر زور دیا ہے۔ انہوں نے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک مچھلی جو بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان کشیدگی کا باعث بن گئی

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھارت کی جانب سے بنگلہ دیش میں بسنے والی ہندو اقلیت سے بدسلوکی سے متعلق بیانات دیے گئے جس پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوئے۔

  گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش میں ایک ہندو راہب کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد انڈیا میں ہندو تنظیموں اور کارکنوں نے مظاہرے کیے۔ ان مظاہروں میں انڈیا کی برسراقتدار جماعت بی جے پی سے تعلق رکھنے والے سیاست دان بھی شامل تھے۔ یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب درجنوں مظاہرین اگرتلہ میں بنگلہ دیش کے قونصل خانے میں داخل ہوئے اور اسے نقصان پہنچایا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp