بھارتی شہر امرتسر میں واقع مرکزی گردوارے گولڈن ٹیمپل کے باہر پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سکھ رہنما قتل: بھارت کو ملزم کی گرفتاری اور جواب طلبی پر زور دیا، امریکا
بھارتی میڈیا کے مطابق سکھبیر سنگھ پر بدھ کو فائرنگ اس وقت کی گئی جب وہ سزا کے طور پر گولڈن ٹیمپل کے ایک دروازے پر پہرہ دے رہے۔ قریب ہی موجود ایک پولیس اہلکار نے مسلح حملہ آور کو دھکیل دیا جس کے سبب سکھبیر سنگھ کے علاوہ دیگر بھی گولی لگنے سے محفوظ رہے۔
اخبار دی ہندو کی رپورٹ میں کہنا ہے کہ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق نائب وزیرِ اعلیٰ پر فائرنگ کی کوشش ایک سابق دہشت گرد نے کی جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے حملہ آور کا نام نارائن سنگھ چھورا بتایا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق فائرنگ کے الزام میں حراست میں لیے گئے نارائن سنگھ چھورا کا تعلق ڈیرہ بابا نانک صاحب سے ہے۔ مبینہ حملہ آور کے خلاف متعدد مقدمات بھی درج ہیں جب کہ وہ طویل عرصے سے منظر عام پر نہیں تھے۔
رپورٹس کے مطابق مبینہ حملہ آور نے ایک روز قبل بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا تھا اور اس وقت بھی سکھبیر سنگھ گولڈن ٹیمپل کے دروازے پر وہیل چیئر پر بیٹھے پہرہ دے رہے تھے۔
مزید پڑھیے: بھارتی انتخابات: علیحدگی پسند سکھ رہنما بھی جیت گئے
واضح رہے کہ پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر سنگھ کو گولڈن ٹیمپل میں بھارت کی زیڈ پلس سیکیورٹی حاصل ہے۔ سیکیورٹی کی اس گیٹیگری میں کسی بھی شخص کی حفاظت پر لگ بھگ 36 اہلکار مامور ہوتے ہیں۔
62 سالہ سکھبیر سنگھ بادل شیرومنی اکالی دل کے سینیئر رہنما ہیں اور وہ بطور سزا گولڈن ٹیمپل میں اپنی خدمات پیش کر رہے تھے۔
گولڈن ٹیمپل میں وہ شرومنی اکالی دل کی سنہ 2007 سے سنہ 2017 کی پنجاب میں قائم رہنے والی حکومت میں مختلف واقعات پر سکھوں کے مذہبی اکال تخت کی جانب سے ملنے والی سزا کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس دور میں مذہبی مقامات کی بے حرمتی اور لوگوں کی اموات کے واقعات پیش آئے تھے۔
سکھبیر سنگھ بادل گولڈن ٹیمپل میں ’سیوادار‘ یعنی رضا کار کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ ٹیمپل کے مرکزی دروازے پر ایک ہاتھ میں نیزہ لیے وہیل چیئر پر بیٹھے رہتے ہیں۔ ان کی ایک ٹانگ میں فریکچر ہے جس کے سبب وہ ذمے داریاں وہیل چیئر پر ادا کرتے ہیں۔
اکالی دل کے دیگر رہنماؤں کو بھی سکھوں کی سپریم باڈی اکال تخت کی جانب سے اسی طرح کی سزائیں دی جا چکی ہیں جن میں سے بعض کو برتنوں کی صفائی، جوتے ترتیب سے رکھنے اور کچھ کو دیگر ذمے داریوں پر تعینات کیا گیا۔
مزید پڑھیے: امریکا میں سکھ رہنما کے قتل کی سازش، بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے اہلکار پر فرد جرم عائد
ہندوستان ٹائمز کے مطابق حملہ کرنے والے نارائن سنگھ پر الزام ہے کہ انہوں نے سنہ 2004 میں بوڑیل جیل سے کئی قیدیوں کے فرار میں معاونت کی تھی۔

سال 2004 میں قیدیوں نے 94 فٹ کی ایک سرنگ کھودی تھی جس سے سکھوں کی علیحدہ ریاست کی حامی ’ببر خالصہ‘ نامی عسکری تنظیم کے 4 حامی جیل سے فرار ہوئے تھے۔ ان میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب بینیت سنگھ کے مبینہ قاتل بھی شامل تھے۔
نارائن سنگھ پر الزام ہے کہ انہوں نے جیل کی بجلی مقطع کر دی تھی جس سے مبینہ عسکریت پسندوں کو فرار ہونے میں آسانی ہوئی تھی۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق نارائن سنگھ پر سنہ 1984 میں بھارتی پنجاب میں عسکریت پسند کے فروغ کے لیے کتاب بھی لکھی تھی۔ ان کی عمر اس وقت لگ بھگ 68 برس ہے جب کہ ان کے خلاف امرتسر سمیت کئی اضلاع میں ایک درجن سے زائد مقدمات درج ہیں اور وہ جیل میں بھی قید کی سزا کاٹ چکے ہیں۔