پولیو مہم کا دوسرا مرحلہ آج سے شروع ہو گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں خیبرپختونخوا کے 27 اضلاع میں بچوں کو پولیو سے محفوظ رہنے کے قطرے پلائے جائیں گے۔
ترجمان وزارت صحتکے مطابق صوبہ بلوچستان کے 12 اضلاع میں مہم عید کے بعد ہوگی۔ بلوچستان میں مردم شماری کے باعث مہم ملتوی کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے مربوط حکمت تشکیل دے رکھی پولیو کے خاتمے کے لیے پُر عزم ہیں، مؤثر اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔
عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا صوبہ خیبرپختونخوا کے 10 اضلاع میں مکمل طور پر مہم ہو گی۔17 اضلاع کے منتخب یو سیز میں پولیو مہم ہوگی۔ مہم میں مکمل طور پر شامل اضلاع میں جنوبی خیبر پختونخوا کے 7 اضلاع اور ضلع نوشہرہ، ضلع پشاور اور ضلع سوات شامل ہیں.
وزیر صحت نے کہا جزوی طور پر شامل اضلاع میں افغان پناہ گزین کیمپوں، افغانستان سے متصل یو سیز اور ہائی رسک موبائل آبادی کو ویکسینیشن کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا میں 5 سال سے کم عمر کے 3 لاکھ 25 ہزار بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا رواں برس پولیو کا ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔ اسلام آباد، صوبہ خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر 24،269 فرنٹ لائن پولیو ورکرز مہم میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے اپیل کی کہ والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔
بلوچستان کے 12 اضلاع میں انسداد پولیو مہم ملتوی
بلوچستان کے 12 اضلاع میں 14 اپریل سے شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم ملتوی کردی گئی ہے۔ ترجمان انسداد پولیو سیل کے مطابق انسداد پولیو مہم بلوچستان میں جاری مردم شماری کے باعث ملتوی کی گئی ہے۔
ملتوی ہونے والی انسداد پولیو مہم کے دوران 9 لاکھ 98 ہزار بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا حدف مقرر تھا جبکہ مہم میں کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ، چمن، مستونگ، چاغی، نوشکی، دکی قلعہ سیف اللہ، لورالائی، ژوب اور زیارت کے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے ساتھ ساتھ ویٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جانے تھے۔
واضح رہے کہ رواں برس بلوچستان میں پولیو کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ ترجمان انسداد پولیو سیل ظفر بلوچ کے مطابق انسداد پولیو کی خصوصی مہم کے لیے نئی تاریخ کا اعلان عید کے بعد کیا جائے گا۔
خیبرپختونخوا کے علاقے بنوں سے 2023 کے پہلے پولیو کیس کی تصدیق
17 مارچ 2023: وزارت صحت کے مطابق ضلع بنوں کی یونین کونسل باکا خیل کے رہائشی تین سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ گزشتہ سال (2022) میں بھی پاکستان سے رپورٹ ہونے والے تمام کیسز صوبہ خیبرپختونخوا سے تھے۔
عالمی طریقہ کار کے مطابق ایک سال تک زیرو پولیو کیس رپورٹنگ کے بعد مزید 2 سال تک زیرو کیس رپورٹنگ برقرار رکھنے کے بعد ہی عالمی ادارہ صحت کسی بھی ملک کو پولیو فری قرار دیتا ہے۔
لگ بھگ دنیا بھر سے پولیو کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے تاہم پاکستان اور افغانستان سمیت کچھ افریقی ممالک اب بھی عالمی ادارہ صحت کو پولیو کیسز رپورٹ کررہے ہیں۔
پاکستان سے گذشتہ برس یعنی 2022 میں 20 پولیو کیس رپورٹ ہوئے تھے۔ شمالی افریقہ کے ملک موزمبیق سے 8 جبکہ افغانستان سے پولیو وائرس کے 2 کیس رپورٹ ہوئے تھے۔
پولیو ہے کیا؟
پولیو مائلائٹس تیزی سے پھیلنے والا وبائی مرض ہے جو پولیو وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اعصابی نظام پر حملہ آور ہو کر ٹانگوں اور جسم کے دوسرے اعضا کے پٹھوں میں کمزوری کی وجہ بنتا ہے۔ چند صورتوں میں محض چند گھنٹوں میں موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
وائرس منتقل کیسے ہوتا ہے؟
پولیو وائرس کسی متاثرہ فرد کے پاخانے سے آلودہ ہو جانے والے پانی یا خوراک میں موجود ہوتا ہے اور منہ کے ذریعے صحت مند افراد کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔ جسم داخل ہو کر وائرس کی تعداد کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور یہ متاثرہ فرد کے جسم سے خارج ہوتا ہے۔
پولیو کی علامات؟
بخار۔ تھکاوٹ۔ سردرد۔ متلی۔گردن میں اکٹراؤ۔ اعضا میں درد۔ ٹانگوں میں کمزوری۔ فالج کا حملہ وغیرہ پولیو کی ابتدائی علامات ہیں ۔
پولیو کے شکار ہونے کا خطرہ؟
پولیو زیادہ تر پانچ برس سے کم عمر کے ایسے بچوں کو متاثر کرتا ہے جنہیں پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلائے گئے ہوں۔ پولیو سے متاثر ہونے والے ہر 200 افراد میں سے ایک نا قابل علاج ٹانگوں میں فالج کا شکار ہو جاتا ہے۔ پانچ سے دس فیصد مریض وائرس کے باعث سانس لینے میں مدد دینے والے پٹھوں کی حرکت بند ہو جانے سے مر جاتے ہیں۔
پولیو کا علاج ہے؟
پولیو کا کوئی علاج نہیں اسے صرف حفاظتی قطروں سے ہی روکا جا سکتا ہے۔ منہ کے ذریعے پلائے جانے والی پولیو ویکیسن بچوں کو پولیو کیخلاف تحفظ دینے کے لیے ضروری ہے۔ کئی مرتبہ پلانے سے یہ بچوں کو زندگی بھر کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔
پولیو صرف پاکستان میں ہے؟
پولیو دنیا میں صرف پاکستان،نائجیریا اور افغانستان کے چند علاقوں میں موجود ہے۔ دنیا بھر سے اسکا خاتمہ ہو چکا ہے۔ 1988 میں پولیو کے عالمی سطح پر خاتمے کا پروگرام شروع کیا گیا تھا۔ حفاظتی قطروں کی مہم کے سبب دنیا بھر میں پولیو کیسز 99 فی صد تک کم ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں 1994 سے پولیو کے خاتمے کا پروگرام سرگرم ہے۔ پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد میں 99 فی صد تک کمی واقع ہوچکی ہے۔ پاکستان میں 1990 کی دہائی کے اوائل میں پولیو کیسز کی تعداد بیس ہزار سے زائد تھی۔
قومی پولیو مہم ؟
قومی پولیو مہم میں مختص دنوں کے اندر پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جاتی ہے۔ رضا کار بچوں کو قطرے پلانے کے لیے گھر گھر جاتے ہیں۔والدین یقینی بنائیں کہ ان کے بچے ہر مہم میں قطرے ضرور پئیں۔
انسداد پولیو مہم بار بار کیوں؟
وزارت صحت کے مطابق پولیو کی منتقلی اور پھیلاؤ روکنے کے لیے ہر مہم کے دوران ملک بھر میں پانچ سال سے کم عمر 95 فی صد بچوں کو قطرے پلائے جاتے ہیں۔ ہر مہم کے دوران باقی ماندہ 5 فی صد بچوں کی تعداد 20 لاکھ بنتی ہے جن تک رسائی کے لیے دوسری مہم میں اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ہر بچے کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جا چکے ہیں۔
اگر کسی علاقے میں پولیو وائرس کی موجودگی کا سراغ مل جائے تو وہاں پولیو ویکسین مہم کی ضرورت پڑتی ہےتاکہ پولیو وبائی صورت اختیار نہ کرپائے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک سال میں پولیو کی ایک سے زیادہ مہم چلائی جاتی ہے تاکہ کوئی بچہ پولیو ویکسین کی ایک خوراک سے بھی محروم نہ رہے۔ ہر اضافی خوراک پولیو کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتی ہے۔