’رقم کہاں سے آئی ایف بی آر تحقیقات کرے‘، دولت کی نمائش پر یوٹیوبر رجب بٹ تنقید کی زد میں

جمعہ 13 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سوشل میڈیا پر ان دنوں معروف یوٹیوبر رجب بٹ کی شادی کے چرچے ہو رہے ہیں جنہوں نے اپنی شادی کی تقریبات میں دولت کی بڑھ چڑھ کر نمائش کی ہے۔

جہاں رجب بٹ کے مداح ان کی شادی سے خوش ہو رہے ہیں وہیں ناقدین بے جا دولت کی نمودو نمائش پر تنقید کر رہے ہیں صارفین نے رجب بٹ کی ڈھولکی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے خوب تنقید کی جس میں وہ اپنی اہلیہ ایمان کے اوپر پیسے پھینک رہے ہیں۔

ایک صارف نے لکھا کہ ہمیں اس کلچر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے جس میں خواتین کے اوپر پیسے نچھاور کیے جا رہے ہوں، ان کا کہنا تھا کہ ایک خاتون وہاں آرام سے بیٹھ کر ایسا کیسے ہونے دے سکتی ہے؟ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صارف نے کہا کہ کوئی بھی غیرت مند اور باوقار عورت وہاں بیٹھنا برداشت نہیں کرے گی جب اس کے سر پر پیسہ پھینکا جا رہا ہو۔

ایک صارف نے لکھا کہ ان کی خواہش ہے کہ ہجوم میں سے کوئی کھڑا ہو کر ان کو بتائے کہ پیسوں کو یوں پھینکنا درست نہیں ہے اور غیر اسلامی ہے۔



ایک ایکس صارف نے لکھا کہ اس جاہلانہ اور غلامانہ کلچر کو ختم ہونا چاہیے انسان نے جو بھی صدقہ خیرات کرنی ہو اس کو دکھانے سے مقصد فوت ہو جاتا ہے جو باقی رہ جاتا ہے وہ صرف دکھاوا اور طاقت کا نشہ ہے۔

عثمان نواز لکھتے ہیں کہ یہ صرف جہالت ہے اور کچھ نہیں۔

ایک صارف نے رجب بٹ کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ حرام کا پیسہ ایسے ہی اڑایا جاتاہے۔

ایک صارف نے رجب بٹ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جتنے مرضی پڑھ لکھ جائیں لیکن ایسی ہی حرکتیں کرنی ہوں تو معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا اور اگر شعور نہ آیا تو ملک اگلے 77 سال بھی اسی حالت میں رہے گا جیسا آج ہے۔

کئی صارفین کا کہنا تھا کہ پیسوں کی یہ کہانی اب پورا مہینہ چلے گی جبکہ متعدد صارفین ایسے بھی تھے جو یہ کہتے نظر آئے کہ رجب بٹ کو آخر یہ رقم کہاں سے مل رہی ہے ایف بی آر کو اس کی تحقیقات کرنی چاہیئں۔

واضح رہے کہ یوٹیوب کی جانب سے 2024 میں پاکستان کی ٹاپ ٹرینڈنگ ویڈیوز کی فہرست جاری کی گئی تھی جس میں رجب بٹ پاکستان میں رواں سال سب سے زیادہ ٹاپ ٹرینڈنگ ویڈیوز والے یوٹیوبر بن گئےہیں۔  ان کے یوٹیوب پر 4.4 ملین سبسکرائبرز ہیں جبکہ ان کے انسٹاگرام فالوورز کی تعداد1.1 ملین ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp