تحفظ ماحول کے 5 کارکن ’چیمپئنز آف ارتھ‘ اعزاز کے حقدار قرار

پیر 16 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قدیمی مقامی لوگوں کے لیے برازیل کی پہلی وزیر، رومانیہ میں قدرتی ماحول کے بہادر محافظ اور چین کے ماحولیاتی سائنسدان سمیت 5 افراد اور ایک اقدام رواں سال اقوام متحدہ کے سب سے بڑے ماحولیاتی اعزاز ‘چیمپئنز آف ارتھ’ کے حق دار قرار پائے ہیں۔

یہ اعزازات ارضی انحطاط ، خشک سالی اور بنجرپن پر قابو پانے کے لیے غیرمعمولی قائدانہ کردار، دلیرانہ اقدامات اور پائیدار طریقے اختیار کرنے والوں کو دیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرنے والے اداروں کو مضبوط کررہا ہے، ڈونلڈ بلوم

یہ اعزاز سرکاری و نجی شعبے، تعلیم اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے ایسے لوگوں اور اداروں کو دیا جاتا ہے جو انسان اور کرہ ارض کو تحفظ دینے کی کوششوں میں پیش پیش ہیں۔ 2005 سے اب تک 122 افراد اور اقدام یہ اعزاز حاصل کرچکے ہیں۔ امسال ان کے نام کا اعلان کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یونیپ) کی جانب سے کیا گیا ہے۔

غیرمعمولی کاوشوں کو خراج تحسین

اعزازات حاصل کرنے والوں کے نام کا اعلان کرتے ہوئے یونیپ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نےکہا کہ دنیا کی تقریباً 40 فیصد زمین انحطاط کا شکار ہے جبکہ بنجر پن میں اضافہ ہو رہا ہے اور خشک سالی کے ادوار بڑھتے جا رہے ہیں۔

تاہم، اچھی خبر یہ ہے کہ ان مسائل کے حل بھی موجود ہیں اور دنیا بھر میں غیرمعمولی افراد اور ادارے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ کرہ ارض کو تحفظ دینے اور اسے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنا ممکن ہے۔

برازیل میں قدیمی مقامی لوگوں کے امور کی وزیر سونیا گواجاجارا کو پالیسی کی تشکیل میں قائدانہ کردار ادا کرنے پر اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امسال یہ اعزاز پانے والوں کی نمایاں کوششیں اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ ہمیں اپنی زمین اور دریاؤں کو تحفظ دینے کی جدوجہد کرنا ہے اور انسان اس کوشش میں کامیابی حاصل کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ درست پالیسیوں، نمایاں کامیابیوں، نظام میں اصلاحات، فعالیت اور قدیمی مقامی لوگوں کی قیادت اور دانشمندی کی بدولت دنیا کے ماحولیاتی نظام کو بحال کیا جا سکتا ہے۔

قدیمی لوگوں اور ماحول کا تحفظ

برازیل میں قدیمی مقامی لوگوں کے امور کی وزیر سونیا گواجاجارا کو پالیسی کی تشکیل میں قائدانہ کردار ادا کرنے پر اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

گواجاجارا تقریباً 2 دہائیوں سے قدیمی مقامی لوگوں کے حقوق کے لیے کام کرتی آئی ہیں۔ 2023 میں انہیں ان لوگوں کے لیے ملک کی پہلی وزیر بنایا گیا جبکہ خود ان کا تعلق بھی انہی لوگوں سے ہے۔ ان کی قیادت میں برازیل کے اندر 10 مقامات کو وہاں کے قدیمی مقامی باشندوں کے لیے مخصوص کیا گیا جہاں جنگلات کا خاتمہ کرنے، درختوں کی غیرقانونی کٹائی اور منشیات کی سمگلنگ پر کڑی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

دریائی ماحول کی بحالی

امریکا سے تعلق رکھنے والی ایمی بوورز کورڈیلس بھی قدیمی مقامی باشندوں کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں جنہیں اس مقصد کے لیے متاثر کن کارکردگی اور عملی اقدامات پر یہ اعزاز دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یونیسکو کی حیاتیاتی تنوع کے بقا کی فہرست میں 11 نئے علاقے شامل

کورڈیلس اپنی قانونی مہارت اور جذبے کو بروئے کار لاتے ہوئے امریکا میں یوروک قبیلے اور دریائے کلیمنتھ کے بہتر مستقبل کے لیے کوشاں ہیں۔ یونیپ کے مطابق، دریا کے ماحولیاتی نظام کی بحالی اور ماہی گیری کے پائیدار طریقوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کے کام نے ثابت کیا ہے کہ قدیمی مقامی لوگوں کے حقوق اور روزگار کو برقرار رکھتے ہوئے دلیرانہ ماحولیاتی اقدامات سے مثبت تبدیلی کیونکر لائی جاسکتی ہے۔

حیاتیاتی تنوع کی دلیرانہ حفاظت

رومانیہ سے تعلق رکھنے والے ماحولیاتی محافظ گیبریئل پاؤن کو بھی متاثر کن کارکردگی اور عملی اقدامات کے شعبے میں یہ اعزاز ملا ہے۔

وہ ’ایجنٹ گرین‘ نامی غیرسرکاری ادارے (این جی او) کے بانی ہیں جس نے 2009 سے کوہِ کارپیتھیئنز میں ہزاروں ہیکٹر پر قیمتی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں مدد دی ہے۔ اس علاقے میں یورپ کا آخری قدیم ترین جنگل تباہی کے دھانے پر تھا جہاں درختوں کو غیرقانونی طور پر کاٹے جانے سے ماحول کو سنگین خطرات لاحق تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بنجر ہوتی زمینوں کیخلاف برسرپیکار ’لینڈ ہیروز‘ کی کہانی

انہیں اس کام پر قتل کی دھمکیاں بھی ملیں اور علاقے میں ختم ہوتے جنگلات کے بارے میں تفصیلات جمع کرنے پر حملوں کا سامنا بھی رہا۔ یہ علاقہ ناصرف ماحولیاتی نظام کے تناظر میں بہت اہم ہے بلکہ معدومیت کے خطرے سے دوچار بن بلاؤ (لینکس) اور بھیڑیوں کو زندہ رہنے کے لیے مخصوص حیاتیاتی تنوع بھی مہیا کرتا ہے۔

تحفظ جنگلات کا غیرمعمولی منصوبہ

چین سے تعلق رکھنے والے سائنسدان لو کی کو سائنس اور اختراع کے شعبے میں نمایاں کارکردگی پر اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے 3 دہائیوں سے سائنس اور پالیسی کے شعبوں میں کام کرتے ہوئے چین کو زمینی انحطاط پر قابو پانے اور صحرائی رقبے میں کمی لانے کے لیے مدد دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’یہ ناگوار ہے‘: خشک سالی کا شکار یوراگوئے کے دارالحکومت کے مکین کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور

چینی اکیڈمی برائے جنگلات کے اعلیٰ سطحی سائنس دان اور ادارہ برائے عظیم دیوار چین کے بانی صدر کی حیثیت سے انہوں نے تحفظ جنگلات کے حوالے سے ملک میں دنیا کے سب سے بڑے منصوبے پر عملدرآمد میں نمایاں کردار کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے ماہرین کا تحقیقی نیٹ ورک اور شراکتیں قائم کیں جس سے ارضی انحطاط، بنجر پن اور خشک سالی کو روکنے کے لیے کثیر فریقی تعاون کو فروغ ملا۔

ارضی انحطاط پر تحقیقی کام

انڈیا کے ماہر ماحولیات مدھو گاڈگل کو ماحولیاتی تحفظ کے لیے عمر بھر کام کرنے پر اس اعزاز کا حق دار ٹھہرایا گیا ہے۔ انہوں نے کئی دہائیوں تک اپنی تحقیق اور مقامی آبادیوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے لوگوں اور کرہ ارض کو تحفظ دینے کے اقدامات کیے ہیں۔

اس مسئلے پر ریاستی و قومی پالیسیوں کے ماحولیاتی اثرات کے جائزے سےلے کر نچلی سطح پر لوگوں کو تحفظ ماحول کی کاوشوں میں شریک کرنے تک ان کے طویل کام سے قدرتی وسائل کے تحفظ کے ضمن میں رائے عامہ کو بیدار کرنے اور سرکاری سطح پر موثر پالیسیاں تشکیل دینے میں مدد ملی۔

انڈیا کے علاقے مغربی گھاٹ میں ماحولیاتی انحطاط پر بنیادی اہمیت کا کام ان کا نمایاں حوالہ ہے۔ اس علاقے کا شمار دنیا کے ایسے مقامات میں ہوتا ہے جہاں حیاتیاتی تنوع کو خطرات لاحق ہیں۔

پائیدار زراعت کا فروغ

مصر میں کسانوں کو مزید پائیدار زراعت کی جانب منتقل کرنے کے لیے شروع کردہ اقدام ‘سیکم’ کو ماحولیاتی تحفظ کے لیے دور رس کاروباری تصور کے درجے میں یہ اعزاز ملا ہے۔

اس اقدام کے تحت بائیو ڈائنامک زراعت اور جنگلات کو تحفظ دینے کے کام کے ذریعے بڑے رقبے پر بنجر علاقوں میں پھلتے پھولتے زرعی کاروبار شروع کیے گئے ہیں جس سے ملک بھر میں پائیدار ترقی کو فروغ ملا ہے۔

عالمگیر تحفظ ماحول

یونیپ کے مطابق، اس وقت دنیا میں 3.2 ارب لوگوں کو ارضی بنجرپن سے خطرات لاحق ہیں۔ یہی  نہیں بلکہ 2050 تک دنیا کی 3 چوتھائی سے زیادہ آبادی کے خشک سالی سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

مارچ 2019 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعے 2021 سے 2030 تک 10 برس کو ماحولیاتی نظام کی بحالی کی دہائی قرار دیا تھا۔

یونیپ، اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) اور شراکت داروں کے زیرقیادت یہ دہائی منانے کا مقصد دنیا بھر میں ماحولیاتی نظام کو ہونے والے نقصان کو روکنا اور اس کا ازالہ کرنا ہے تاکہ خشکی اور پانی میں اربوں ہیکٹر پر ماحولیاتی نظام کو تحفظ دیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلیاں، بچے اور دنیا کا مستقبل

رواں سال ‘چیمپئنز آف ارتھ’ اعزاز حاصل کرنے والوں کے نام کا اعلان انسانی حقوق کے عالمی دن اور ارضی بنجر پن کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے ریاستی فریقین کی کانفرنس (کاپ 16) میں یوم استحکام کے موقع پر کیا گیا ہے جو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp