وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے عمران خان کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا تو حکومت اس کا سامنا کرےگی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ امریکا اس سے قبل شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے بھی دباؤ ڈال چکا ہے، لیکن ایسا ممکن نہیں ہوسکا، ہمارا بھی واشنگٹن سے ہمیشہ مطالبہ رہا ہے کہ عافیہ صدیقی کو رہا کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان نے مذاکرات کے لیے مزید وقت دےدیا، سول نافرمانی کی تحریک مؤخر
انہوں نے کہاکہ عمران خان کہتا تھا ہم کوئی امریکا کے غلام ہیں، اور اب ان کی رہائی امریکا کی کوششوں سے ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ کسی بھی سیاسی مسئلے کا حل سیاسی مذاکرات ہی ہیں، اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں لیکن پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ 25 اور 26 نومبر کی درمیانی رات پی ٹی آئی کے رہنما ہمارے ساتھ رابطے میں تھے اور سنگجانی میں بیٹھنے پر اتفاق ہوگیا تھا لیکن عمران خان نے کہا نہیں ڈی چوک ہی جانا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ یہ بات بالکل غلط ہے کہ بشریٰ بی بی نے ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا، یہ فیصلہ عمران خان کا تھا۔ وہ سمجھتے تھے ڈی چوک پہنچ کر کچھ اور ہوجائے گا جو نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی کی جو ٹیم ہمارے ساتھ رابطے میں تھی ان کا کوئی وزن نہیں تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہ ملک جتنا ہمارا ہے اتنا ہی سب کا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ایک بار پھر ملک میں عدم استحکام پیدا ہو اور ہم ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ جائیں۔ مولانا فضل الرحمان کے ایشو پر کل مثبت پیشرفت ہوجائے گی۔
انہوں نے کہاکہ صدر مسلم لیگ ن نواز شریف پوری طرح متحرک ہیں، اور جلد پارٹی کی میٹنگز بلائیں گے، خرم دستگیر ایک ہفتہ قبل مجھے ملے، انہوں نے نواز شریف سے ملاقات نہ ہونے کا ذکر نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ جھوٹا ہے، اگر امریکا عمران خان کا مطالبہ کرے تو حوالے کردینا چاہیے، رانا ثناللہ
رانا ثنااللہ نے کہاکہ میڈیا میں نواز شریف کی غیرموجودگی کو محسوس کیا جارہا ہے، تاہم پارٹی معاملات میں ان کی جہاں ضرورت ہو وہ موجود ہوتے ہیں۔