نیویارک میں قائم اوورین کینسر ریسرچ الائنس (اوکرا) کی سربراہ ڈاکٹر آڈرا موران نے کہا ہے کہ ڈمبگرنتی کینسر، کینسر کی مہلک قسم ہے، جس کی بروقت تشخیص باقی اقسام کے کینسر کی طرح بے حد ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مجھے کینسر نہیں ہے،مریم نواز کو کونسی بیماری ہے انہوں نے خود بتادیا
ڈاکٹر آڈرا مورا کے مطابق بیضہ دانی کا کینسر زیادہ تر فیلوپین ٹیوبوں سے شروع ہوتا ہے، لہذا جب تک یہ بیضہ دانی تک پہنچتا ہے، یہ پہلے ہی کہیں اور بھی پھیل چکا ہوتا ہے۔ ‘کوئی علامت ظاہر ہونے سے 5 سال پہلے وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کو رحم کے کینسر کا پتا لگانا پڑتا ہے، تاکہ شرح اموات کو کم کیا جاسکے۔’
دوسری جانب مصنوعی ذہانت نے کینسر کے مریضوں کے لیے آسانی پیدا کردی ہے کہ اب یہ ٹیکنالوجی بروقت کینسر کی تشخیص کرسکتی ہے،مصنوعی ذہانت نہ صرف کینسر بلکہ نمونیا جیسی خطرناک وبا کی بھی بروقت تشخیص کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ہر چیز تکلیف دہ لیکن مسکراہٹ ختم نہیں ہونی چاہیے‘ کینسر میں مبتلا اداکارہ حنا خان کا جذباتی پیغام
ڈاکٹر ڈینیئل ہیلر نیویارک میں میموریل سلوان کیٹرنگ کینسر سینٹر میں بائیو میڈیکل انجینئر ہیں، ان کی ٹیم نے ایک ٹیسٹنگ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس میں نانوٹوبس کا استعمال کیا گیا ہے، کاربن کی چھوٹی ٹیوبیں جو انسانی بالوں کے قطر سے 50 ہزار گنا چھوٹی ہیں۔
پچھلی دہائی میں محققین نے سیکھا کہ ان نانوٹوبس کی خصوصیات کو کیسے تبدیل کیا جائے تاکہ وہ خون میں موجود تقریباً کسی بھی چیز کا جواب دیں، اب یہ ممکن ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے کسی بھی قسم کے کینسر کی بروقت تشخیص کی جاسکے۔