کرم میں امن کے امکانات روشن، متحارب فریقین تحریری امن معاہدے تک پہنچ گئے

جمعرات 26 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ضلع کرم میں درپیش بحران کے حل کے لیے ہونے والا گرینڈ جرگہ نتیجہ خیز ہوگیا، تحریری امن معاہدے کا امکان۔

صوبہ خیبرپختونخوا میں بے امنی سے دوچار ضلع کرم میں قیام امن کے لیے ہونے والا گرینڈ امن جرگہ کامیاب مذاکرات کے تحریری امن معاہدے کے مرحلے تک پہنچ گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بے امنی سے دوچار ضلع کرم میں فریقین تحریری امن معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں، اس حوالے سے حتمی فیصلے کے لیے آج کوہاٹ میں گرینڈ امن جرگہ ہو گا۔

یاد رہے کہ مسلسل کئی ماہ سے بے امنی کے شکار ضلع کرم مرکزی راستوں کی بندش اور ضروری اشیا کی ترسیل منقطع ہوجانے سے ضلع میں ادویات اور خوارک کی قلت قحط کی کسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، اس صورتحال کیخلاف پاراچنار میں 7 دن سے احتجاج جاری ہے۔ مطالبات کی منظوری کے لیے بچے، بڑے اور بزرگ شدید سردی میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

ضلع کرم آفت زدہ قرار

واضح رہے کہ ضلع میں پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے ضلع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔ اس حوالے گزشتہ دنوں 23 دسمبرکوخیبرپختونخوا کابینہ ضلع کرم کو آفت زدہ قرار دینے کی منظوری دے چکی ہے، جبکہ علاقے میں ریلیف ایمرجنسی کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے بتایا کہ کرم میں ہنگامی بنیادوں پر ہونے والی امدادی سرگرمیوں کی قانونی منظوری دے دی گئی ہے، جبکہ صوبائی حکومت نے متعلقہ حکام کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں ضلع کرم میں راستے تاحال بند، شہری پریشان، گرینڈ جرگہ بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا

انہوں نے کہاکہ ریلیف ایمرجنسی میں ادویات اور اشیائے خورونوش کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے، چند نجی میڈیا چینلز خبر کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کررہے ہیں۔

بیرسٹر سیف نے کہاکہ ریلیف ایمرجنسی میں ادویات فراہمی، خوراک، ایئر سروس کے ذریعے آمدورفت شامل ہے، کُرم میں صورتحال پُرامن ہونے تک ریلیف سرگرمیاں جاری رہیں گی۔

انہوں نے کہاکہ کُرم کشیدگی کے باعث متاثر ہونے والے افراد کی مالی مدد جاری رہے گی۔

کچھ عناصر فرقہ وارانہ منافرت کے ذریعے حالات خراب کرنا چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ

قبل ازیں کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہاکہ علاقے کے لوگ امن چاہتے ہیں لیکن کچھ عناصر فرقہ وارانہ منافرت کے ذریعے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ عناصر مسئلے کو دوسرا رنگ دینے کے لیے غلط بیانیہ بنا رہے ہیں، علاقے میں غیر قانونی بھاری ہتھیاروں کی بھر مار ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہاکہ اتنے بھاری ہتھیار رکھنے اور مورچے بنانے کا کوئی جواز نہیں، حکومت کی کوئی ایسی پالیسی نہیں کہ کسی بھی مسلح گروپ کو غیر قانونی بھاری ہتھیار رکھنے کی اجازت دے۔

یہ بھی پڑھیں ضلع کرم میں متحارب فریقین جنگ بندی آمادہ، پائیدار امن کی کوششوں پراتفاق

وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت مذاکرات اور جرگوں کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل نکالنے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہے، علاقے کے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے حکومت اپنی عملداری پر سمجھوتہ نہیں کرےگی۔ انہوں نے کہاکہ تیراہ اور جانی خیل میں آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp