امریکہ میں ہنر مند امیگریشن، گرین کارڈز، اور ایچ ون بی ویزا پروگرام پر جاری بحث کے دوران امیگریشن اور لیبر پالیسیوں کے بارے میں نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر مشتمل ایک ویڈیو پھر وائرل ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابی مداخلت کیس میں بڑا ریلیف مل گیا
جس نے ان متنازع بحث کو نئے سرے سے زندہ کیا ہے جو ان کی پہلی صدارت کے دوران حاوی رہی تھی، جب اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، امیگریشن کے بارے میں اپنے سخت موقف کے لیے جانے جاتے تھے۔
https://twitter.com/stillgray/status/1872504069643706868
اب غیر ملکی ٹیلنٹ کے بارے میں اپنا نقطہ نظر نرم کرنے پر ری پبلیکن پارٹی کے نومنتخب امریکی صدر حمایت اور ردعمل دونوں کا سامنا کر رہا ہے، لیکن لگتا ایس ہے کہ یہ مسئلہ ابھی حل ہونے سے بہت دور ہے۔
ڈپلومہ کے ساتھ گرین کارڈ: ٹرمپ کی بیان بازی میں نیا موڑ
اپنی 2024 کی صدارتی انتخاب کی مہم کے دوران، ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز پیش کی تھی کہ امریکی کالجوں سے گریجویشن کرنے والے غیر ملکی خصوصاً بھارت اور چین جیسے ممالک سے تعلق رکھنے والے، طلبا کو خود بخود گرین کارڈ ملنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ بھی ٹریپ میں!
ڈونلڈ ٹرمپ کا استدلال یہ تھا کہ ان طلبا کو بیرون ملک اربوں ڈالر کے منصوبے شروع کرنے کے لیے امریکہ چھوڑنے سے روکا جائے۔ ’اگر آپ امریکی کالج سے فارغ التحصیل ہیں، تو آپ کو اپنے ڈپلومہ کے حصے کے طور پر خود بخود ایک گرین کارڈ مل جانا چاہیے۔‘
وائرل ہونے والی ویڈیو میں ڈونلڈ ٹرمپ اسے امریکی ترقی کا ایک کھو جانے والا موقع قرار دیتے ہیں، ان کے اس بیان نے ان کی سابقہ پالیسیوں سے یکسر علیحدگی کا عندیہ دیا ہے، جس میں ان کی ایچ ون بی ویزا پروگرام پر تنقید بھی شامل ہے، جسے وہ ’امریکی خوشحالی کی چوری‘ سے تعبیر کرتے آئے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا میں الیکشن کے روز دہشتگردی کی منصوبہ بندی کرنے والا افغان شہری گرفتار
جب ایچ ون بی ویزا امریکی کمپنیوں کو ہنر مند غیر ملکی کارکنوں کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے، صدر ٹرمپ کا استدلال تھا کہ یہ امریکی شہریوں کی قیمت پر غیر ملکی ہنرمندوں کو نوازنے کا طریقہ ہے۔
ٹیکنالوجی کی سرکردہ شخصیات کا موقف
ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ نئے ’محکمہ حکومتی کارکردگی‘ کے شریک سربراہ ایلون مسک اور وویک رامسوامی نے ہنر مند انجینئرز کی گھریلو کمی کا حوالہ دیتے ہوئے ٹیکنالوجی کی صنعت کے غیر ملکی ٹیلنٹ پر انحصار کا دفاع کیا ہے۔
ایلون مسک نے اپنے پلیٹ فارم ایکس پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکہ میں باصلاحیت اور پرجوش انجینئرز کی کمی ہے، جب کہ وویک رامسوامی نے ثقافتی عوامل کو مسابقتی امریکی نژاد امیدواروں میں کمی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
مزید پڑھیں:ٹائم میگزین نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سنہ 2024 کی بہترین شخصیت قرار دے دیا
مصنوعی ذہانت کے بارے میں ٹرمپ کے سینئر پالیسی مشیر سری رام کرشنن نے ہنر مند تارکین وطن کے لیے گرین کارڈز پر کیپ اٹھانے کی تجویز کے بعد اس بحث میں مزید شدت آگئی ہے۔
انتہائی دائیں بازو کی کارکن لورا لومر جیسے ناقدین نے کرشنن پر ٹرمپ کے ’امریکا فرسٹ‘ ایجنڈے کو کمزور کرنے کا الزام عائد کرتےہوئے دعویٰ کیا کہ یہ امریکی کارکنوں پر غیر ملکی گریجویٹس کو ترجیح دیتا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی دنیا میں پاکستان سکون سے رہے گا
ٹیکنالوجی سے وابستہ قدامت پسند رہنماؤں نے سری رام کرشنن کا دفاع کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کی تجاویز میرٹ پر مبنی گرین کارڈ سسٹم پر مرکوز ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کی متوقع انتظامیہ میں مصنوعی ذہانت اور کرپٹو زار کے طور پر کام کرنے کے لیے منتخب شدہ ڈیوڈ زیکس نے واضح کیا کہ کرشنن ہنرمندوں سے چلنے والے پروگرام کی حمایت کرتے ہیں، جو لا محدود نہیں۔
جب ڈونلڈ ٹرمپ بڑے پیمانے پر ملک بدری سمیت اپنی متنازعہ امیگریشن پالیسیوں کو نافذ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، اعلیٰ غیر ملکی ٹیلنٹ کو راغب کرنے کا دباؤ ٹیکنالوجی کے شعبے میں قوم پرست ترجیحات اور معاشی حقائق کے درمیان تناؤ کو واضح کرتا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ آیا ٹرمپ اپنے ’امریکا فرسٹ‘ایجنڈے کو سِلیکون ویلی کے مطالبات کے ساتھ ہم آہنگ کر پاتے ہیں یا نہیں۔