سپریم کورٹ: وفاقی حکومت سے کچی آبادی سے متعلق پالیسی رپورٹ طلب

پیر 6 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے وفاقی حکومت سے کچی آبادی سے متعلق پالیسی رپورٹ 2 ہفتوں میں طلب کرلی ہے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کا موقف تھا کہ کچی آبادی کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صوبوں اور لوکل گورنمنٹ کا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ صوبائی اختیار پر وفاقی حکومت کیا قانون سازی کر سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: گزشتہ 2 ماہ میں نمٹائے گئے مقدمات کی تفصیلات جاری

جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ قبضہ گروپ ندی نالوں کے کنارے کچی آبادی بنا لیتے ہیں، عوامی سہولیات کے پلاٹ پر کچی آبادی مکانات بن جاتے ہیں، حکومت نے کچی آبادی کو روکنے کے لیےکیا اقدامات کیے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ پہلے تو یہ بتایا جائے کچی آبادی کیا ہوتی ہے، بلوچستان میں تو سارے گھر کچے ہیں۔

مزید پڑھیں: سال 2024، سپریم کورٹ میں کیا بدلا؟

سی ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ کچی آبادی کی تعریف کے مطابق سی ڈی اے نے 10 کچی آبادیوں کو نوٹیفائی کر رکھا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل بولے؛ ان کچی آبادی کے علاوہ کوئی قبضہ ہے تو کارروائی کرے، غیر قانونی قبضہ چھڑانے کے قوانین موجود ہیں۔

جس پر سی ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ عدالت نے قبضہ چھڑانے کیخلاف حکم امتناع دے رکھا ہے، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ حکم امتناع ہے تو اسے عدالت سے ختم کرائیں۔

جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق تجاوزات میں ادارے کے لوگ بھی ملوث ہوتے ہیں، سب سے پہلے چھپر ہوٹل بنتا ہے، پھر وہاں آہستہ آہستہ آبادی بن جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp