میں خود بھی 14 روز جیل میں رہا ہوں، جسٹس جمال مندوخیل کا انکشاف

بدھ 8 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے اختتام پر فوجی عدالت سے سزا یافتہ حسان نیازی کے والد حفیظ اللہ نیازی روسٹرم پر آگئے، عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو بھی اس موقع پر طلب کرلیا۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ سانحہ 9 مئی کے 27 مجرمان میں سے 2 رہا ہوچکے ہیں، پنجاب کی جیلوں میں اب 25 مجرمان ہیں، جہاں انہیں یکساں حقوق حاصل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:  آئین کے مطابق بھی رولز معطل ہوتے ہیں ختم نہیں، جسٹس محمد علی مظہر

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے مطابق 10 روز میں 2 مرتبہ گھر والوں کی مجرموں سے ملاقات کرائی جاچکی ہے جبکہ انہیں گھر سے کھانا بھی مل رہا ہے، اس موقع پر حفیظ اللہ نیازی بولے؛ ملاقات کرائی گئی ہے مگر ماں، باپ اور بہن بھائی کے علاوہ کسی سے نہیں ملنے دیا گیا۔

حفیظ اللہ نیازی کے مطابق ان قیدیوں کو عام قیدیوں کی طرح باہر نہیں نکلنے دیا جاتا،جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ آپ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ ملاقات بھی ہورہی گھر کا کھانا بھی مل رہاہے، آپ اور کیا چاہتے ہیں باتوں کو اتنا بڑھا چڑھا کر کیوں پیش کیا۔

مزید پڑھیں:فوجی عدالتوں کا کیس: آئین واضح ہے ایگزیکٹو عدلیہ کا کردار ادا نہیں کرسکتا، جسٹس جمال مندوخیل

آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کا کہنا تھا کہ جتنی سیکیورٹی کی فکر آپ کو ہے اتنی عدالت کو بھی ہے، اگر کہیں کوٸی پرابلم ہے تو اسے ضرور حل کریں گے، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ قیدیوں کیساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ  قید تنہائی میں رکھنا بہت بڑی سزا ہے، کوئی دو دن اکیلا قید میں نہیں رہ سکتا، عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے قیدیوں کے حوالے سے جیل مینوئل کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آگاہ کیاجائے کہ ان قیدیوں کو باہر نکلنے کی اجازت ہے یا نہیں۔

مزید پڑھیں:فوجی عدالتوں سے سزا سپریم کورٹ کے اختیارات سے تجاوز ہے، عمر ایوب خان

اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے بتایا کہ وہ خود بھی 14 روز جیل میں رہ چکے ہیں، صبح نماز کے بعد باہر چھوڑ دیا کرتے تھے کچھ قیدی کھیل وغیرہ بھی کھیلتے تھے، جسٹس محمد علی مظہر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ صرف آپ کے لیے خصوصی رعایت دیتے ہوں گے۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ وہ اور جسٹس شاہد بلال بھی اکٹھے جیل میں رہے ہیں، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ آپ اب پرانی باتیں نہ بتائیں، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کا موقف تھا کہ جیل میں تمام قیدیوں کو حقوق ملتے ہیں۔

مزید پڑھیں:9 مئی مقدمات میں فوجی عدالت سے سزا پانے والے 25 مجرموں کا مستقبل کیا ہوگا؟

اس موقع پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی رکن جسٹس مسرت ہلالی بولیں؛ قیدیوں کو باہر نکلنے دیں، دھوپ لگوانے دیں، اس میں کیا مسئلہ ہے، جس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ قیدیوں کو باہر بھی نکلنے دیا جائے گا اور تمام قیدیوں کا خیال بھی رکھا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟