سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ عمران خان نے بہت سے فلاحی کام کیے ہیں، القادر یونیورسی انہوں نے سیرت النبی ﷺ کو عام کرنے کے لیے بنائی تھی، جسے متنازع بنا دیا گیا ہے، ایسا کرکے ملک میں فلاحی کام کرنے والوں کی کمر توڑ دی گئی ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف شبلی فراز نے کہا کہ عمران خان نے مختلف فلاحی کام کیے، طلبا کے لیے نمل یونیورسٹی بنائی، فلاحی کام کرنا ان کا ریکارڈ ہے، یہ نہیں ہے کہ وہ وزیراعظم تھے تو انہوں نے القادر یونیورسٹی بنائی، القادر یونیورسٹی بنانے کا مقصد نوجوان نسل کو سیرت النبیﷺ سے روشناس کرانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں شوکت خانم اسپتال کے ڈاکٹر اغوا، مغوی کے والد نے کیا بتایا؟
شبلی فراز نے کہا کہ حسن نواز نے برطانیہ میں ایک پراپرٹی ملک ریاض کو بیچی، کہتے ہیں کہ وہ پراپرٹی 20 ملین پاؤنڈ کی تھی اسے 40 ملین پاؤنڈ شو کیا گیا، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے اس پر تحقیقات شروع کردیں، کیوں کہ پراپرٹی کی قیمت اور جو ادائیگی ہوئی، اس سے شکوک و شبہات ابھر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے فیصلہ کیا کہ چونکہ یہ پیسے کرائم سے نہیں نکلے ہیں تو اس لیے انہیں واپس بھیج دیا جائے، وہ ایگریمنٹ ملک ریاض اور نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان ہوا، اس کا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں تھا، وہ پیسے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں بھیج دیے گئے۔
’جب سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے گئے تو کابینہ میں یہ بات آئی کہ یہ اس طرح کی ایرینجمنٹ ہے کہ این سی اے کی کنڈیشنز ہیں کہ اس ارینمنٹ کو پبلک نہ کیا جائے اور خفیہ رکھا جائے، کابینہ نے اس کی منظوری دے دی، یہ سب کی مشترکہ ذمہ داری تھی، اگر عمران خان پہ کیس بنتا ہے تو پوری کابینہ پہ بنتا تھا۔‘
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن کی تشکیل، عمران خان نے عمر ایوب اور شبلی فراز کے ناموں کی منظوری دیدی
شبلی فراز نے کہا کہ عمران خان سے انتقام لینے میں آپ اتنے اندھے ہوگئے کہ آپ نے سیرت النبیﷺ کے مقصد کے لیے بننے والی یونیورسٹی کو متنازعہ بنا دیا، اس سے آپ نے ظاہر یہ کیا کہ ملک میں اگر کوئی اچھا کام کرے گا تو اس کی خیریت نہیں ہے، آپ عمران خان کو تو سزا دے دیں گے لیکن آپ ان لوگوں کی جو ملک میں فلاحی ادارے کھولنا چاہتے ہیں، ان کی کمر توڑ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شوکت خانم اسپتال کی فنڈ ریزنگ میں بھی کافی روڑے اٹکائے جارہے ہیں، القادر کیس کا کیا ہوا، تین بار فیصلہ مؤخر ہوچکا ہے، کیا قوم اور دنیا یہ سوال نہیں پوچھے گی کہ عمران خان کو کس چیز کی سزا دی جارہی ہے، ایک پیسہ بھی عمران خان یا بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں نہیں آیا، نہ وہ آنا تھا، یہ پیسا سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آیا اور سپریم کورٹ نے حکومت کو دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس و یا سائفر کیس ہو، ان پر کوئی الزام ثابت نہیں کیا جاسکا، ملک میں اس وقت شدید سیاسی عدم استحکام ہے، جس سے معاشی عدم استحکام بھی جنم لیتا ہے، امن و امان کی صورتحال خراب ہے، بنیادی انسانی حقوق کی صورتحال خراب ہے، ملک میں کبھی اتنے سیاسی قیدی نہیں تھے جتنے آج ہیں، مارشل لا کے دور میں بھی اتنے سیاسی قیدی نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم نے انصاف کے نظام کو ہلا کر رکھ دیا، شبلی فراز
سینیٹر شبلی فراز نے مزید کہا کہ عمران خان جیل میں قوم کے لیے بیٹھے ہیں، وہ ڈیل نہیں کریں گے۔