آسٹریلیا میں رہنے والے پاکستانی ڈاکٹر نے موبائل ٹیلی اسکوپ بنا لی، پاکستانی ڈاکٹر اکبر حسین نے ایک ایسی موبائل دوربین بنائی ہے، مقصد ایسے علاقوں میں لوگوں کو مختلف سیاروں کا نظارہ کروانا ہے، جہاں ٹیلی اسکوپس کی سہولت نہیں۔
دوربین دس ہزار کلومیٹر سے زیادہ کا سفر طے کر چکی ہے، ڈاکٹر اکبر حسین کے مطابق اس دوربین کے ذریعے ایک سے 10 سینٹی میٹر تک حجم کے خلائی کچرے کی نشاندہی کی جا سکتی ہے، مستقبل میں لیزر کے ذریعے اس کچرے کو ختم کرنا بھی ممکن ہوگا۔
بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق یہ ٹینکی نما چیز دراصل پلاسٹک کا ایک گنبد ہے جس میں ایک ہیوی ڈیوٹی 11 انچ ڈایامیٹر کی ٹیلی سکوپ نصب ہے اور یہاں موجود لوگ اس کے ذریعے سیاروں کا قریب سے نظارہ کر پا رہے ہیں۔
اکبر حسین 90 کی دہائی میں جب کراچی میں بڑے ہو رہے تھے تو علمِ فلکیات سے متعلق مزید جاننے اور سیاروں کا مشاہدہ کرنے کا جنون ان کے سر پر سوار تھا اور اس میں ان کے بھائی مہدی حسین بھی شریک تھے۔
انھوں نے آسٹریلیا آتے ہی ٹیلی سکوپ تو لے لی لیکن انھیں نوکری کے باعث ایک ریاست سے دوسری ریاست جانا ہوتا تھا جس کے باعث انھوں نے سوچا کہ اگر اتنا سفر بھی کرنا ہے تو کیوں نہ ایسی رصد گاہ بنائی جائے جو وہ اپنے ساتھ لے جا بھی سکیں۔
تاہم ایڈیلیڈ میں شفٹ ہونے کے بعد وہ یہیں مقیم ہو گئے اور اس کے بعد انھیں اس رصدگاہ کو کمیونٹی کے لیے استعمال کرنے کا خیال آیا۔
سنہ 2016 کے بعد سے تین سال میں یہ آبزرویٹری آسٹریلیا کی سڑکوں پر 10 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کا سفر طے کر چکی ہے۔