حماس کے ایک اہلکار نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر غزہ جنگ بندی معاہدے کو جان بوجھ کر سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کیا ہے، جب اسرائیل نے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی ملتوی کر دی تھی۔
الجزیرہ ٹی وی کو ایک انٹرویو میں باسم نعیم نے کہا کہ حماس اس وقت تک جنگ بندی کی مزید بات چیت میں شامل نہیں ہوگی جب تک اسرائیل معاہدے کے مطابق ان 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کرتا جن کی رہائی ہفتے کے روز متوقع تھی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے اپنے قیدیوں کی بازیابی کے بعد فلسطینی سیکیورٹی اہلکاروں کی رہائی روک دی
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم کے مطابق اگلے مرحلے سے قبل 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہوگا۔
’نیتن یاہو واضح طور پر مضبوط پیغامات بھیج رہے ہیں کہ وہ جان بوجھ کر معاہدے کو سبوتاژ کر رہے ہیں، وہ جنگ میں واپسی کے لیے ماحول تیار کر رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ اسرائیل نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ اس نے غزہ میں قید 6 اسرائیلی اسیران کے بدلے ایک روز قبل رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:حماس نے 70 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے تمام فلسطینی قیدی رہا کرنے کی شرط رکھ دی
ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا تھا کہ یہ اقدام حماس کی طرف سے ’ہمارے یرغمالیوں کی تذلیل‘ کے ساتھ ساتھ ’پروپیگنڈے کے مقاصد کے لیے ہمارے یرغمالیوں کے مذموم استحصال‘ کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔
اسرائیل اور حماس نے گزشتہ ماہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ کے بعد قیدیوں کے تبادلے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جبکہ ثالثوں نے دونوں فریقوں پر معاہدے کے دوسرے مرحلے تک پہنچنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔
مزید پڑھیں:حماس نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی موخر کردی، اسرائیل میں ہائی الرٹ جاری
حماس کو جنگ بندی معاہدے کے تحت اس ہفتے کے آخر میں 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے سپرد کرنا ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اس معاہدے کے مستقبل کے حوالے سے باسم نعیم کا کہنا تھا کہ تمام آپشنز میز پر ہیں۔
اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ [نیتن یاہو] باقی 4 لاشیں لے سکتے ہیں اور پہلے تسلیم شدہ تعداد میں فلسطینیوں کی رہائی سمیت ان 620 فلسطینیوں کو بھی رہا نہیں کرتے، تمام اختیارات میز پر ہیں، نہ صرف یہ کہ جمعرات کو کیا ہونا چاہیے بلکہ معاہدے کے دیگر معاملات بھی۔‘