بنگلہ دیش کے پہاڑی ضلع ’کھگڑاچاری‘ میں دنیا کا سب سے مہنگا آم کاشت کیا جاتا ہے جو ملک میں تو 1200 سے 1500 روپے فی کلو میں فروخت ہوتا ہے مگر بیرونِ ملک 8 ہزار سے10ہزار روپے فی کلو تک میں فروخت ہوتا ہے۔بنگلہ دیش میں عام فروخت ہونے والے آموں کی قیمت اُن کی کوالٹی اور قسم کے اعتبار سے 60 1سے 300 روپے فی کلو کے درمیان ہوتی ہے۔
بنگلہ دیش کے زرعی حکام کا کہنا ہے آم کی یہ قسم سب سے پہلے جاپان میں اُگائی گئی تھی جسے اب بنگلہ دیش سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں کاشت کیا جا رہا ہے۔جاپان میں اسے ’میازاکی‘ کہا جاتا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں اسے ’سُرخ آم‘ یا پھر ’سورج کا انڈہ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ان آموں کا خصوصی خیال رکھنا پڑتا ہے۔ معتدل روشنی‘ پانی اور سایہ فراہم کرنے کے علاوہ پیڑ پر لگے ہر آم کو ایک پیکٹ سے ڈھانپنا ہوتا ہے۔یہ آم دیگر آموں کے مقابلے میں زیادہ بڑا‘ لمبا اور میٹھا ہوتا ہے۔
اس کا رنگ گہرا سرخ یا بینگنی مائل سُرخ ہوتا ہے۔ہر آم کا وزن لگ بھگ آدھا کلو تک ہوتا ہے‘ اسی وجہ سے آدھا کلو کا ایک آم چار سو سے پانچ سو روپے تک میں فروخت ہوتا ہے۔اس آم کے اتنا مہنگا ہونے کی بنیادی وجوہات اِس کا طریقہ کاشت‘ دیدہ زیب رنگ‘بہت زیادہ مٹھاس اور رسد سےزیادہ طلب ہونا ہیں۔
‘سوریادم آم عام طور پر بنگلہ دیش میں 20 سے 25 مئی کے درمیان پکنے لگتا ہے اور 15 سے 25 جون تک مارکیٹ میں فروخت کے لیے دستیاب ہو جاتا ہے۔ آم حاصل کرنے کے بعد آپ انھیں زیادہ دن تک اپنے پاس نہیں رکھ سکتے ہیں اور اسے جلد از جلد فروخت کرنا ہوتا ہے کیونکہ موسم کی سختی سے یہ آم جلد خراب ہو جاتا ہے۔
اگرچہ کسانوں سے یہ آم 500 سے 900 روپے فی کلو میں اٹھایا جاتا ہے مگر مارکیٹ میں یہ اس سے دگنی قیمت پر فروخت ہوتا ہے۔چٹاگانگ کے پہاڑی علاقوں کی مٹی اور آب و ہوا میازاکی آم کی پیداوار کے لیے موزوں ہے۔ اس آم کو بنگلہ دیش کے مزید کچھ اضلاع میں تجرباتی طور پر کاشت کیا جا رہا ہے۔