امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار صدر منتخب ہونے کے بعد کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں امریکا کو مطلوب ملزم کی گرفتاری پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے انخلا کے دوران امریکی فوجیوں کو ایک دھماکے میں قتل کرنے والے ملزم کو پاکستان کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے جس پر میں پاکستان کی حکومت کا خاص طور پر شکرگزار ہوں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکی کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں متعدد معاملات پر گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی انخلا کے 3 سال بعد، افغانستان پر دنیا کو اعتبار نہیں آیا
انہوں نے کہا کہ اس ’دہشت گرد‘ کو گرفتاری کے بعد امریکا لایا جارہا ہے تاکہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ اگست 2021 میں امریکی انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے ایک مصروف گیٹ پر دھماکے میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے 13 امریکی فوجی بھی تھے۔
یہ بھی پڑھیے: اسپیشل فورسز آپریشن: سوڈان سے امریکی سفارتی عملہ کا کامیاب انخلا
جو بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی انخلا کو ’شرمناک لمحہ‘ قرار دیا۔ وہ اس سے قبل انخلا سے متعلق انتظامات پر امریکی اسلحہ پیچھے چھوڑے جانے پر بھی تنقید کرچکے ہیں۔
سی آئی اے کی معلومات پر کابل دھماکے کا ماسٹر مائنڈ شریف اللہ گرفتار
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے سی آئی اے کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر داعش کے کمانڈر کو گرفتار کیا ہے جو 2021 میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے موقع پر کی گئی بھیانک دہشتگردی کی سازش میں ملوث تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2021 میں کابل ایئر پورٹ کے ’ایبی گیٹ‘ پر دہشتگردی کے واقعے کی سازش داعش کے دہشتگرد محمد شریف اللہ نے کی تھی، جو جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی کانگریس سے خطاب، پاکستان کا خاص شکریہ کیوں ادا کیا؟
رپورٹس کے مطابق داعش کے محمد شریف اللہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے گرفتار کیا تھا اور اب اسے پاکستان سے امریکا لایا جارہا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق 26 اگست 2021 کو دہشتگردی کی بھیانک واردات کا ماسٹرمائنڈ شریف اللہ ہی تھا۔
صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی سی آئی اے کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایبی گیٹ دہشتگردی میں ملوث عناصر کو پکڑنا ترجیح بنائیں۔ سی آئی اے ڈائریکٹر نے عہدہ سنبھالنے کے دوسرے ہی روز پاکستان کے ساتھ معاملہ اٹھایا پھر فروری میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں بھی اس معاملے پر بات کی تھی۔
کمانڈر شریف اللہ کی گرفتاری پاکستان اور ٹرمپ انتظامیہ کے انٹیلیجنس اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تعاون کا مظہر ہے۔