پرنسپل جامعہ حفصہ ام حسان سمیت 7 خواتین ضمانت پر رہا

بدھ 5 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے پرنسپل جامعہ حفصہ ام حسان  سمیت 7 معلمات و طالبات کی  رہائی کا حکم دے دیا۔

عدالت کے حکم کے بعد ام حسان کو کمرہ عدالت سے ہی رہا کر دیا گیا۔ ام حسان سمیت زیر حراست جامعہ حفصہ کی 7 معلمات و طالبات کو مجموعی طور پر 13 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر بدھ کو انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے فاضل جج طاہر عباس سپرا کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔

ام حسان کی جانب سے سلمان شاہد ایڈووکیٹ،عامر رضاء بٹ ایڈووکیٹ، عائشہ تنویر ایڈووکیٹ اور عائشہ صدیقہ ایڈووکیٹ فاضل عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔

سماعت کے آغاز پر سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ام حسان سمیت گرفتار تمام ملزمان کا مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ چاہیے۔ تاہم ام حسان کے وکلا نے مزید ریمانڈ کی استدعا کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ام حسان و دیگر کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ام حسان کے وکلا کا کہنا تھا کہ ان کا پولیس 4 دفعہ مجموعی طور پر 13 دن کا ریمانڈ لے چکی ہے تو ان 13 دنوں میں پولیس نے اپنی تفتیش کیوں مکمل نہیں کی۔

فاضل عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد زیر حراست ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

اس کے فوراً بعد ام حسان سمیت 7 زیر حراست جامعہ حفصہ کی معلمات و طالبات کی جانب سے درخواست ضمانت بعد از گرفتاری دائر کر دی گئی۔ جس کی سماعت اے ٹی سی کے فاضل جج طاہر عباس سپرا نے کی اور بعدازاں ام حسان سمیت زیر حراست جامعہ حفصہ کی 7 معلمات و طالبات کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری 5،5 ہزار روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کر دیا۔ بعد ازاں ام حسان و دیگر زیر حراست خواتین کو کمرہ عدالت سے رہا کر دیا گیا۔

جامعہ حفصہ میں ام حسان کا شاندار استقبال

ام حسان رہائی کے بعد جامعہ حفصہ لال مسجد پہنچیں تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔

لال مسجد کے اطراف سڑکوں پر جامعہ حفصہ کی سینکڑوں معلمات و طالبات موجود تھیں جنہوں نے ام حسان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے ہوئے ان کے حق میں نعرے بازی کی۔

اس موقعے پر ام حسان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں مسجد و مدرسے کے تحفظ کے لیے گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مسجد و مدرسے کا تحفظ کرنے کی پاداش میں میرے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرکے مجھے میرے جامعہ کی معلمات و طالبات کے ہمراہ 2 ہفتے تک ناجائز طور پر زیر حراست رکھا گیا۔

ام حسان نے کہا کہ اس قسم کے ہتھکنڈے ہمیں ہمارے مشن سے باز نہیں رکھ سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم وطن عزیز پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ اور مساجد و مدارس کے تحفظ کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ا

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp