پاکستان کے افق پر ’گلابی چاند‘ بآسانی کب دیکھا جاسکے گا؟

جمعرات 10 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

موسم بہار کا پہلا پورا چاند جسے ’گلابی چاند‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، اتوار 13 اپریل کو پاکستان میں نظر آئے گا۔ یہ دیکھنے والوں کے لیے ایک شاندار نظارہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:آنے والے ‘بلڈ مون’ چاند گرہن کے بارے میں 7 عجیب و غریب حقائق کیا ہیں؟

’گلابی چاند‘ عملاً گلابی نہیں ہوتا، اس کو یہ نام موسم بہاز میں کِھلنے والے ’فلوکس‘ نامی گلابی جنگلی پھولوں کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی میں رات 9 بجکر 8 منٹ پر پورا ’گلابی چاند‘ طلوع ہو ہوگا، جو شب بھر دکھائی دے گا۔

’گلابی چاند‘ دیکھنے کا بہترین وقت غروب آفتاب کے فوراً بعد ہوگا، جب یہ افق کے قریب بڑا اور روشن نظر آئے گا۔

یہ خاص پورا چاند روایتی اہمیت بھی رکھتا ہے، اسے ’پاسچل مون‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کی ظاہری شکل سے ایسٹر کی تاریخ طے کرنے میں مدد ملتی ہے، جو اس سال 20 اپریل ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:چاند پر موجود پانی کو صاف کرنے کے لیے اہم اقدام؟

اس سال مجموعی طور پر 12 پورے چاند ہوں گے، جن میں 3 سپر مون اور 2 مکمل چاند گرہن شامل ہیں، ان میں سے ایک  گرہن 7 سے 8 ستمبر کے درمیان کراچی میں نظر آئے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟