سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری پر 9 مئی مقدمات کو یکجا کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت چیف جسٹس یحیی خان آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، عدالت نے فواد چوہدری کو مقدمہ کی تیاری کے لیے کل تک مہلت دے دی۔
یہ بھی پڑھیے: ’یہ نہیں چاہتے کہ عمران خان باہر آئیں‘، فواد چوہدری نے ’عمران خان ریلیز کمیٹی‘ بنانے کا اعلان کردیا
اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ میں نے 9 مئی مقدمات کو یکجا کرنے کی استدعا کی ہے، میرے خلاف تمام مقدمات کو ملتان کینٹ مقدمہ میں اکٹھا کیا جائے۔
اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی درخواست میں کوئی ہائیکورٹ سے متعلق استدعا ہے؟ سی آر پی سی کی کس شق کے تحت آپ نے یہ درخواست دائر کی ہے؟
عدالت نے کہا کہ آپ عدالتی سوالات کی تیاری کرلیں، کیس کل سنیں گے، اس کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔
دوسری طرف سپریم کورٹ میں 9 مئی کیسز میں شہریار آفریدی کی ضمانت منسوخی کی اپیل پر بھی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ٹرائل کورٹ کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر پنجاب علی رضا گیلانی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ہم نے چیک کروایا ہے، سپریم کورٹ کی طرف سے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو کوئی آرڈر جاری نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے انتظامی ججز کی ہدایات انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو مل رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ : شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او آرڈرز کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پرفیصلہ محفوظ
اس پر چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ہم جمعہ تک تحریری فیصلہ جاری کریں گے۔
علاوہ ازیں، سپریم کورٹ میں صنم جاوید کی 9 مئی مقدمہ سے بریت کے خلاف اپیل پر بھی سماعت ہوئی جس میں سپریم کورٹ نے صنم جاوید کو نوٹس جاری کر دیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عورت ہے اس کا جسمانی ریمانڈ کیوں درکار ہے؟
اس پر ذولفقار حمید نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل پر ہائیکورٹ نے صنم جاوید کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا، ملزمہ صنم جاوید نے جسمانی ریمانڈ کےخلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔
اس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔