1998 میں پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے وقت وفاقی وزیر اطلاعات کا عہدہ رکھنے والے مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ صرف اور صرف نواز شریف حکومت کا تھا اور اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور سروس چیفس کا کوئی پریشر نہیں تھا۔
وی نیوز ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے بتایا کہ انہوں نے بھی نواز شریف کو دھماکوں کا مشورہ دیا تھا جس کی تصدیق خود سابق وزیراعظم نے بھی کی تھی۔
’1998 میں پاکستان نے 5 انڈین ایٹمی دھماکوں کے مقابلے میں 6 ایٹمی دھماکے کرکے دھاک بٹھا دی، 1998 ہو یا آج، پاکستانی قوم نے تمام تر اختلافات بھول کر اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کیا، پاکستانی قوم دلیر ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، صدر اور وزیراعظم کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
انہوں نے کہاکہ پاکستان انڈیا کشیدگی میں دنیا پاکستان کے مؤقف کی تائید کررہی ہے، کیوں کہ پاکستان حق پر کھڑا ہے۔ اس وقت دنیا کی 3 بڑی طاقتیں امریکا، چین اور روس پاکستان کے ساتھ ہیں۔
‘مشاہد حسین سید کے مطابق انڈیا کے مقابلے میں پاکستان کی ہمت، صلاحیت اور اسٹریٹجی بہت شاندار ہے۔ ’پاکستان انڈیا جنگ ہوتی نظر نہیں آ رہی، تاہم اگر جنگ ہوئی تو افواج پاکستان سمیت حکومت اور قوم مکمل تیار ہیں۔
بھارتی معیشت جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی
انہوں نے کہاکہ جنگ اس لیے ہوتی نظر نہیں آرہی، کیوںکہ دشمن ملک بھارت پاکستان کی صلاحیت کو جانتا ہے، دوسرا یہ کہ انڈیا کو جنگ کے لیے امریکا سے این او سی بھی نہیں ملا، تیسرا یہ کہ انڈین معیشت جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، ماضی میں بھی جنگی
حالات کے باعث غیرملکی سرمایہ کار واپس جارہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں ہم تیار ہیں، آزمانا نہیں، ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف
مشاہد حسین سید نے کہاکہ انٹرنشنل میڈیا پاکستان کی حقانیت بیان کررہا ہے، بلوم برگ اور نیو یارک ٹائمز نے کہا ہے کہ انڈیا الزامات پر ثبوت نہیں دے سکا۔ انڈین انٹیلیجنس کی بریفنگ میں خود یہ بات تسلیم کی گئی کہ پہلگام واقعہ بھارتی سیکیورٹی کی ناکامی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت کے ساتھ کشیدگی کے موقع پر پاکستان میں بڑے زبردست اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا۔ ہماری حکومت، اپوزیشن، فوج اور عوام مکمل اتفاق و اتحاد کے ساتھ جنگ کے لیے تیار ہیں۔
بھارتی عوام مودی سرکار کے اقدامات سے خوش نہیں
مشاہد حسین سید نے کہاکہ ایک انڈین ممبر آف پارلیمنٹ نے اسمبلی میں کہا ہے کہ ہر بات کا الزام پاکستان پر لگانا مناسب نہیں، بھارتی عوام مودی سرکار کے اقدامات سے خوش نہیں، عوام کی جانب سے حکومت کی مخالفت میں اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مودی ہندوتوا کے نظریے پر چل رہا ہے، بھارتی وزیراعظم نے قائداعظم کا دو قومی نظریہ کو سچ ثابت کردیا، انڈیا میں درحقیقت آر ایس ایس کی حکومت ہے، جو شدت پسند لوگ ہیں۔
مشاہد حسین سید نے کہاکہ پہلگام واقعہ بھارت کا پری پلان اقدام تھا، جس کا ثبوت یہ ہے کہ واقعہ کے 5 منٹ بعد ہی پاکستان پر الزام لگا دیا گیا۔